ایمزٹی وی(تجارت)سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے پٹرولیم نے پٹرول میں ملاوٹ کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت کر دی۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس تاج محمد آفریدی کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں آئل سیکٹر میں کرپشن کے معاملات پر غور کیا گیا۔ تاج محمد آفریدی نے کہا کہ ایسی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پٹرول پمپس لگانے کی اجازت کیوں دی جن کے پاس آئل اسٹوریج کی سہولت نہیں، اوگرا بطور ریگولیٹر کمزور ہے جس پر اوگرا حکام نے کہا کہ 10سال میں خلاف ورزی کرنے والی کمپنیوں کو6 کروڑ سے زائد کا جرمانہ کیا ہے، بغیر اجازت پٹرول پمپس لگانے والی کمپنیوں کیخلاف کارروائی کر رہے ہیں، جس پر کنوینر کمیٹی نے کہا کہ آپ لائسنس معطل کرتے ہیں پھر بھی کمپنیاں کام کرتی ہیں،کراچی سے آئل کنٹینر مقرر کردہ حد سے زیادہ آئل اٹھا کر پھرتے ہیں، صرف کمپنیوں کی تعداد بڑھانے سے کارکردگی بہتر نہیں ہوتی۔ اجلاس کے دوران پی ایس او حکام نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں فروخت ہونے والا پٹرول خالص نہیں، پٹرول میں مٹی کا تیل ملایا جاتا ہے، اگر پٹرول مہنگا کر دیا جائے تو پھر ملاوٹ نہیں ہوگی جس پر یوسف بادینی نے کہا کہ اگر قیمتیں ہی بڑھانی ہیں تو آپ لوگ کیا کر رہے ہیں،ملاوٹ روکنے کیلیے پی ایس او کی ٹیمیں اور ادارے موجود ہیں،کمیٹی نے پی ایس او حکام کو ہدایت کی کہ پٹرول میں ملاوٹ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے