ایمزٹی وی(کراچی) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ میئرکراچی وسیم اخترکی ہرقسم کی مدد کوتیا ر ہیں اور ہر معاملے میں ان کے شانہ بشانہ کام کریں گے۔
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں پانی کے منصوبے پر 4 ماہ میں کام مکمل کرلیا جائے گا جب کہ شہر میں سڑکوں کی تعمیرکے 6 منصوبے شروع کر دیئے ہیں، ترقیاتی کاموں کے باعث عوام کو روزمرہ کے کاموں میں دشواری ہوگی لیکن عوام سے اپیل ہے کہ وہ تعاون کریں کیونکہ یہ کام عوام کی فلاح کے لئے ہی ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دورے کا پروگرام رات کو اچانک بنا اس لیے میئر کو ساتھ نہ لانے کی کوتاہی مانتا ہوں لیکن میئرکراچی وسیم اخترکی ہر قسم کی مدد کو تیار ہوں اور ان کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ مئیرکراچی کو ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اعتماد میں لیا جب کہ ان سے درخواست کروں گا کہ آئندہ دورے پرساتھ آئیں۔
وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی سمیت سندھ بھر کے دورے کروں گا، ترقیاتی کام انتخابات سے پہلے کرنا چاہتے ہیں، کوشش ہے کہ کم سے کم وقت میں تمام پروجیکٹ مکمل کر لئے جائیں۔ کراچی میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کراچی میں کچرا اٹھانے کی ذمہ داری میری ہے، کچرا اٹھانے کی صورت حال میں بہتری آئی ہے لیکن راتوں رات حالت بہتر نہیں کرسکتا ہوں جب کہ شہرمیں امن وامان کی بہتری کے لئے پولیس کو اگرمزید سہولیات دینی پڑی تو دیں گے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر میں جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کے لئے اچانک مختلف علاقوں کا دورہ بھی کیا، وزیر بلدیات جام خان شورو اور سینیٹر سعید غنی بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔ وزیر اعلی سب سے پہلے طارق روڈ پہنچے اور ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا، طارق روڈ پر جاری ترقیاتی کاموں پر بریفنگ دیتے ہوئے حکام کی جانب سے وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ ترقیاتی منصوبے پر 51 کروڑ 65 لاکھ روپے لاگت آئے گی۔ وزیر اعلی سندھ نے متعلقہ حکام کو طارق روڈ پر پارکنگ لین لازمی طور پر بنانے کی ہدایت کی۔
وزیراعلی سندھ طارق روڈ کے بعد حسن اسکوائر پہنچے جب کہ وزیراعلی نے یونیورسٹی روڈ پرشروع ہونے والے مرمتی کام کا بھی جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے شہر میں مختلف مقامات پر کچرے اور گندگی کے ڈھیر پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ شہرمیں صفائی ستھرائی کی صورت حال کو بہتر بنایا جائے۔