Friday, 29 November 2024


سی پیک کے تحت اشیا کی کراس بارڈر ترسیل کی اجازت نہ دینے کا اصولی فیصلہ

 


ایمزٹی وی(بزنس) پاکستان نے وزارت مواصلات کی اجازت اور ان رولمنٹ کے بغیر ملکی و غیرملکی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو سی پیک کے تحت اشیا کی کراس بارڈر ترسیل کی اجازت نہ دینے کا اصولی فیصلہ کیا ہے جبکہ وفاقی حکومت نے مذکورہ کمپنیوں کی رجسٹریشن کے طریقہ کار اور رولزکا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا ہے۔

میڈیا کی دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت مواصلات کی تیارکردہ مجوزہ میکنزم و رولز میں کہا گیا ہے کہ سی پیک کے آپریشنل ہونے پر کسی بھی ملکی و غیر ملکی ٹرانسپورٹ کمپنی کو وزارت مواصلات میں ان رولمنٹ کرائے اوراجازت حاصل کیے بغیر کراس بارڈر اشیا ترسیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کمپنیوں کو اشیا کی کراس بارڈر ترسیل کی آپریشنل سرگرمیوں کی اجازت کیلیے وزارت مواصلات کو درخواست دینا ہوگی جس کے ساتھ تمام ضروری دستاویزات بھی فراہم کرنا ہونگی، ان رولمنٹ کیلیے ٹرانسپورٹ کمپنی کو پہلے کمپنیز آرڈیننس کے تحت ایس ای سی پی سے رجسٹریشن کرانا ہوگی۔

مذکورہ کمپنی کا پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی ہونے کے ساتھ کار آمد نیشنل ٹیکس نمبر اور سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر ہونا بھی ضروری ہے، رجسٹریشن کیلیے غیر ملکی کمپنی کے پاس کم از کم 10اور مقامی ٹرانسپورٹر کے پاس 5گاڑیاں ہونی چاہئیں، غیرملکی کمپنی کا اشیا کی ترسیل کیلیے کسی مقامی ٹرانسپورٹ کمپنی سے جوائنٹ وینچر ہونا ضروری ہوگا، اس کیلیے زیادہ سے زیادہ غیر ملکی ایکویٹی کی شرح 70 فیصد تک ہوسکتی ہے، غیرملکی ٹرانسپورٹر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں کم ازکم 2 پاکستانی ممبر بھی ہونا ضروری ہوگا، ان رولمنٹ کی درخواست کے ساتھ ٹرانسپورٹ کمپنی کو گاڑیوں کی تصدیق شدہ کارآمد رجسٹریشن، نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کا فٹنس سرٹیفکیٹ فراہم کرنا ہوگا۔

دستاویز کے مطابق وزارت مواصلات اندراج کی درخواست سیکیورٹی کلیئرنس کیلیے وزارت داخلہ کے ذریعے متعلقہ سیکیورٹی ایجنسیوں کو بھجوائے گی، قواعدو ضوابط اور قانونی تقاضے پورے کرنے کیساتھ سیکورٹی کلیئرنس کی صورت میں ملکی و غیر ملکی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی 5 سال کیلیے ان رولمنٹ کرکے کراس بارڈر ترسیل کرنے دی جائیگی۔

دستاویز کے مطابق ٹرانسپورٹرز کو اسٹیمپ پیپر پر بیان حلفی بھی دینا ہوگا کہ وہ پاکستانی قواعدوضوابط اور قوانین کی پاسداری کرینگے، دستاویزمیں خامی یا کسی بدعنوانی کے باعث پاکستان میں یا باہر نقصان کی صورت میں تمام ذمے داری متعلقہ ٹرانسپورٹ کمپنی پر عائد ہوگی۔ ذرائع کے مطابق مسودے کو اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے حتمی شکل دی جائیگی۔

 

Share this article

Leave a comment