Friday, 29 November 2024


غذائی پروسیسنگ انڈسٹری میں ترقی کے نئے مواقع

 

ایمز ٹی وی (تجارت) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تیزی سے فروغ پاتی غذائی پروسیسنگ انڈسٹری معاشی سرگرمیوں کو تیز کرنے اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا کرنے کے ساتھ برآمدات بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی سے متعلق معاشی جائزہ رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے غذائی پروسیسنگ کی صنعت کی مستحکم بنیادوں پر ترقی کے لیے اس صنعت کو یکساں کاروباری مواقع فراہم کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ دستاویزیت اور ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق فوڈ پروسیسنگ کی صنعت میں حقوق دانشوراں کے تحفظ، عالمی سطح پر تسلیم شدہ کوالٹی کے معیارات کے نفاذ اور کو آپریٹیو فارمنگ کو فروغ دے کر فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کے ذریعے بھرپور معاشی فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے سہ ماہی رپورٹ کے خصوصی سیکشن میں فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کی افادیت اور چیلنجز کا احاطہ کرتے ہوئے اس شعبے کی مستحکم بنیادوں پر ترقی کے لیے تجاویز دی ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان میں ابھرتی ہوئی مڈل کلاس، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی، برسرروزگار خواتین کی تعداد میں اضافے، پھیلتے ہوئے شہروں اور غذائیت بخش اور حفظان صحت کے مطابق تیار کردہ غذا کی اہمیت کے بارے میں آگہی نے تیار غذاؤں کی صنعت کے لیے کاروباری نقشہ یکسر تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ پاکستان میں انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافے، آن لائن خریداری پر صارفین کے بڑھتے ہوئے اعتماد اور معتبر ڈیلیوری نیٹ ورک کی دستیابی نے صارفین کو ویب سائٹ کے ذریعے کھانے آرڈر کرنے کے طریقوں کے استعمال کی ترغیب دی ہے۔ اس کے ساتھ ریٹیل اسٹورز کے پھیلتے ہوئے نیٹ ورک کی وجہ سے بھی اس رجحان کو تقویت مل رہی ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک کے ذریعے ناکافی تحفظ کی وجہ سے چھوٹے اشیا سازوں کو برانڈڈ مصنوعات کی لیبل اور پیکجنگ کی باآسانی نقل تیار کرنے کا موقع ملتا ہے جس سے تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری مشکل ہوجاتی ہے۔

اسٹیٹ بینک نے فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری کی ترقی کے لیے پوری سپلائی چین میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ غذائی تحفظ اور کوالٹی کے معیارات کے موثر نفاذ کی ضرورت پر زور دیا ہے جس کے ذریعے پاکستانی مصنوعات ترقی یافتہ ملکوں میں بھی برآمد کی جاسکتی ہیں۔ اسی طرح کارپوریٹ فارمنگ کی حوصلہ افزائی کے لیے کاشت کاروں کے متحرک گروک تشکیل دے کر اکانومی آف اسکیل حاصل کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔

 

Share this article

Leave a comment