Friday, 29 November 2024


کپتانی پاکستان کرکٹ کیلئے درد سر بن گیا

 

ایمز ٹی وی(اسپورٹس) ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کرکٹ کے حلقوں میں ون ڈے کپتان اظہر علی کو تبدیل کر کے وکٹ کیپر سرفراز احمد کو قیادت دینے کی بحث چل رہی ہے،وہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کپتانی واقعی اس وقت پاکستان کرکٹ کا ایک اہم مسئلہ ہے ورنہ شاید پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن میں تین فرنچائزز تین غیر ملکی کپتانوں کے ساتھ نہ شرکت کرتیں ۔
پشاور زلمی جہاں پاکستان ٹی 20ٹیم کے دو سابق کپتان شاہد خان آفریدی اور محمد حفیظ کھیل رہے ہیں وہاں قیادت ویسٹ انڈیز کے 33سال کے آل راؤنڈ ر ڈیرن سیمی کرتے دکھائی دیں گے۔ڈیرین سیمی جن کی قیادت میں ویسٹ انڈیز نے 2012ءاور 2016ءمیں آئی سی سی ورلڈ ٹی 20ٹائیٹل جیتا تھا انھیں پشاور زلمی کے پہلے ایڈیشن میں قیادت کر نے والے کپتان شاید آفریدی نے اپنی جگہ قیادت کرنے کو کہا ہے۔
دوسری جانب 42سال کے مصباح الحق جن کی قیادت میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے 2016ءمیں پہلا پی ایس ایل جیتا تھا اس بار بھی قیادت کرتے دکھائی دیں گے۔کراچی کنگز کی کپتانی اس بار سری لنکا کے 39سال کے کمار سنگا کارا کرتے دکھائی دیں گے۔
یاد رہے سنگا کارا ہر قسم کی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر چکے ہیں ،کوئٹہ گلیڈئیڑ کی قیادت پچھلے سال کی طرح وکٹ کیپر سرفراز احمد ہی کرتے دکھائی دیں گے ۔
یاد رہے سرفراز احمد پاکستان ٹی 20ٹیم کے بھی کپتان ہیں اور 29سال کے وکٹ کیپر پاکستان سوپر لیگ 2017ءکے سب سے کم عمر کپتان بھی ہیں۔
ادھر پاکستان ون ڈے ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے اپنی کپتانی بچانے کی کوششوں میں مصروف اظہر علی لاہور قلندر کے پہلے ایڈیشن میں کپتان ضرور تھے مگر اس بار ان کی جگہ یہ فریضہ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے 35سال کے برینڈن میک کولم ادا کر رہے ہیں۔
سن 2015ءمیں نیوزی لینڈ نے میک کولم کی زیر قیادت آئی سی سی ورلڈ کپ کا فائنل کھیلا تھا جہاں انھیں آسڑیلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کر نا پڑا تھا۔6فروری کو دبئی میں پاکستان سوپر لیگ 2017ءمیں بحیثیت کپتان کھیلنے والے یہ پانچوں کرکڑز ٹرافی کی تقریب رونمائی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کریں گے۔
یاد رہے پاکستان سپر لیگ 2016ءمیں تمام پانچ ٹیموں کے کپتان پاکستانی تھے ۔البتہ ٹورنامنٹ کے دوران کراچی کنگز کے کپتان شعیب ملک قیادت سے دست بردار ہو گئے تھے اور ان کی جگہ قیادت انگلینڈ کے روی بو پارہ نے کی تھی
 

 

Share this article

Leave a comment