Saturday, 30 November 2024


13فروری 2017ءپاکستان کیلئے کوئی اچھا دن ثابت نہ ہوا

 

ایمز ٹی وی(لاہور) پیر یعنی 13فروری 2017ءپاکستان کیلئے کوئی اچھا دن ثابت نہ ہوا کیونکہ اسی دن لاہور اور کوئٹہ میں ہونیوالے دھماکوں میں کم ازکم 15افراد شہید اور 100کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے ،
دہشتگردی کے ایسے واقعات کے باوجود ہمیں ایک دوسرے کی مدد ہی متحد رکھتی ہے ،ایسا ہی کچھ ایک خاتون مسافر کیساتھ ہوا جس کا ٹیکسی ڈرائیور اس کا محافظ بن کر ڈٹ گیا، یہ پوری کہانی خاتون نے سوشل میڈیا پر شیئرکردی جبکہ پاکستان میں کچھ عرصہ قبل ہی متعارف کرائی گئی کریم اور اوبر ٹیکسی نے خون دینے والوں کیلئے مفت سروس فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سپیشل پروموکوڈز متعارف کرادیئے اور لاہور دھماکے کے متاثرین کیلئے دعا کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر بتایاکہ پھنسے ہوئے گاہکوں کی مددکیلئے مہنگے آرڈر چھوڑدیئے ہیں۔
منیرامہدی نامی خاتون مسافر نے بتایا کہ کیسے کریم ٹیکسی سروس کا ڈرائیور اس کیلئے ایک ایسے مشکل اور دردناک وقت میں خطرے سے بھرپور علاقے میں کھڑا ہوگیا اور کریم کو لکھاکہ’میں آپ کی توجہ آپ کے ہی ایک محافظ فرشتے کی طرف مبذول کراناچاہتی ہوں جس کا نام عاصم مصطفی ہے جس نے کریم کے کپتان کا بہروپ دھار رکھاہے، میں دھماکے سے چند لمحے قبل مال روڈ سے جوہرٹاﺅن کیلئے گاڑی میں بیٹھی ہی تھی کہ دھماکے کی خبر ملی ، اب ڈرگئی تھی کہ اب واپس اپنی رہائش پر کیسے پہنچوں گی جو دھماکے کی جگہ کے بالکل پاس ہے جبکہ دوسرے شہرمیں اکیلی خاتون مسافر ہونے کی وجہ سے مجھے بحفاظت واپس پہنچنے کی تھی، میں نے ڈرائیور کو واپس مڑ کر اسی مقام پر چھوڑنے کی درخواست کی جہاں سے اٹھایاتھا تودھماکے کا علم ہونے کے باوجودوہ فوری رضامندہوگیا،مجھے کراچی میں اپنے عزیزوں اور دفتری ساتھیوں سے فون کالز کا سلسلہ جاری تھا لیکن میری امیدیں ایک اجنبی شخص سے تھیں جو کہ ایک کار ڈرائیورتھا،میں نے دعاﺅں کا سلسلہ جاری رکھا کہ اس نے اپنا فیصلہ نہیں بدلہ اوررائیڈ ختم کرتے ہوئے واپس چھوڑ دیا‘۔
مال روڈ کئی سومیٹرز تک ہرطرف سے سیل تھا لیکن ڈرائیور نے ہرممکن حدتک مختلف راستوں سے ہوتے ہوئے مجھے ہوٹل کے قریب ترین مقام پر چھوڑنے کی کوشش کی لیکن وہاں کوئی راستہ نہیں تھا لہٰذا اس نے گاڑی ایک طرف پارک کی اور جیسے ہی میں نے پیدال ہی تاریخی میں اپنے ہوٹل پہنچنے کا سوچاتو ڈرائیور نے کہا’باجی آپ فکر نہ کریں، آپ میری ذمہ داری ہیں،میں آپ کو پیدل ڈراپ کرکے آﺅں گا، چاہے کچھ بھی ہوجائے ، میں آپ کو صحیح سلامت پہنچاﺅں گا‘ اور پھر گاڑی سے باہر نکل آیا اور تقریباً 10منٹ تک پیدل چلتے رہے جس کے بعد میں اپنی منزل پر پہنچ گئی جبکہ اسے بھی اس خطرناک علاقے کو جلد ازجلد چھوڑنے کے لیے مسلسل ٹیلی فون کالز آرہی تھیں لیکن اس کے باوجود مجھے بحفاظت اپنی جگہ پر پہنچایا، میرے پاس شکراداکرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں، الحمد للہ۔میری دعا ہے کہ اسے اس نیکی کا اجراس زندگی اور آخرت میں ملے ۔آمین

 

Share this article

Leave a comment