ایمز ٹی وی(لاہور) لاہور ہائیکورٹ نے شریف خاندان کی تین شوگر ملز کو عبوری طور پر کرشنگ کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے شوگر ملز منتقلی کی پالیسی میں تبدیلی پر معاونت طلب کر لی ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس شجاعت علی خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے شریف خاندان کی اتفاق شوگر ملز، چودھری شوگر ملز اور حسیب وقاص شوگر ملز کی پنجاب کے جنوبی اضلاع میںمنتقلی کے کیس کی سماعت کی، اتفاق شوگر ملزم کی طرف سے سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے عبوری دلائل مکمل کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ دسمبر 2015ءکے نوٹیفکیشن سے قبل ہی اتفاق اور حسیب وقاص شوگر ملز کی منتقلی کر دی گئی تھی کیونکہ ان کے مطابق اس نوٹیفکیشن ملزم کی منتقلی پر پابندی کا کوئی ذکر نہیں تھا اور نہ ہی منتقلی سے قبل اجازت لینا قانونی تقاضا تھا، 2015ءکا نوٹیفکیشن صرف یہ بتاتا ہے اگر کسی نے شوگر مل منتقل کرنی ہے تو اس کا فریم ورک اور طریقہ کار کیا ہوگا، سلمان اکرم راجہ نے مزید موقف اختیار کیا کہ شوگر ملز سے متعلق ماضی میں جتنے بھی نوٹیفکیشز جاری ہوئے ہوں تو پھر بھی حکومت کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ کسی بھی سطح پر پالیسی کا جائزہ لے سکتی ہے اور نئی پالیسی بھی بنا سکتی ہے جس پر چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ دیکھنا یہ ہوگا کہ پالیسی مفاد عامہ کے لئے بنائی جا رہی ہے یا پھر کسی مخصوص افراد کو اس پالیسی سے فائدہ ہوگا، سلمان اکرم راجہ نے استدعا کی کیس کی سماعت تک تینوں شوگر ملز عبوری طور پر کرشنگ کی اجازت دی جائے تاہم دو رکنی بنچ نے استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ کیس کے حتمی فیصلے تک شوگر ملز کی کرشنگ بند ہی رہے گا، عدالت مزید سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے چودھری اور حسیب وقاص شوگر ملز کے وکیل علی سبطین فضلی کو دلائل دینے کی ہدایت کر دی، عدالت پنجاب حکومت سے بھی شوگر ملز منتقلی کی پالیسی کی وجوہات اور ضروریات پر معاونت طلب کی ہے