Friday, 29 November 2024


پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا خدشہ

ایمز ٹی وی(تجارت) آئل ٹینکرز کنٹریکٹرز اینڈ اونرز ایسوسی ایشنز کی جانب سے گاڑیوں کے فریٹ میں ممکنہ60 فیصد تک اضافے سے رواں ماہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا خدشہ ہے تاہم اوگرا نے آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کو مطالبات کی منظوری کے حوالے سے مثبت رویے کی یقین دہانی کرادی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئل ٹینکرز کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن، آئل کمپنیز ایڈوائزریز کونسل (او سی اے سی) اور اوگرا حکام کے درمیان پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل پر فریٹ میں اضافے کے حوالے سے مذکرات ہوئے، آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے فریٹ میں اضافے کے لیے تجاویز دیں۔ ذرائع کے مطابق فریقین کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور انتہائی مفید رہا اور اوگرا نے آئل ٹینکرز کی تجاویز پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا، اوگرا حکام نے ایسوسی ایشن کی تجاویز پر غور کے لیے 1ہفتے کا وقت مانگ لیا۔یاد رہے کہ آصف علی زرداری کے دورصدارت میں اوگرا نے سرکاری طور پر 2011 میں آئل ٹینکرز کے کرایوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا، یہ اضافہ 42 فیصد کے قریب تھا جس کا سارا بوجھ عوام کو اٹھانا پڑا۔ دوسری جانب آئل ٹینکر کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر بابر اسماعیل نے بتایا کہ گزشتہ 5 سال سے اوگرا نے آئل ٹینکرز کے فریٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا جس کی وجہ سے آئل ٹینکرز مالکان مالی مشکلا ت کا شکار ہیں۔ انھوں نے کہاکہ 2004 میں ایسوسی ایشن کے مطالبے پر اوگرا نے فریٹ مارجن کے حوالے سے جو فیصلہ کیا تھا وہ صرف 24 ہزار لیٹر فراہم کرنے والی گاڑیوں کے لیے مقرر کیا گیا تھاتاہم اب 40ہزار لیٹر پٹرولیم مصنوعات ترسیل کرنے والی گاڑیاں ہیں۔ 2004 کے فارمولے میں ڈیزل، لیوب آئل، ٹائرز، گاڑیوں کی مرمت کے اخراجات، انجن کی اوورہالنگ، ٹینکروں کی مرمت، ٹال ٹیکس، گاڑیوں کے ٹوکن و دیگر اخراجات شامل کیے گئے تھے، ان تمام اخراجات کو شامل کرکے اوگرا کے موجودہ فریٹ مارجن پر عمل درآمد کرنا ممکن ہے۔ بابر اسماعیل نے بتایاکہ اوگرا حکام کے ساتھ فریٹ مارجن کے حوالے سے مذاکرات مثبت رہے، حکام نے مشاورت کیلیے 1ہفتے کا وقت مانگا ہے، مذاکرات کے آئندہ دور میں حتمی فیصلے تک پہنچ جائیں گے۔ علاوہ ازیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ممکنہ بڑے اضافے کے سوال پر بابر اسماعیل نے کہاکہ حکومت قیمتوں میں بڑے اضافے سے بچنے کیلیے ٹیکسوں میں کمی کر کے عوام کو ریلیف دے سکتی ہے۔

Share this article

Leave a comment