Friday, 29 November 2024


بجٹ 2017، وفاق کا بجٹ سے زیادہ مختص

 

ایمزٹی وی (تجارت)آئندہ مالی سال 2017-18 کے وفاقی بجٹ کا حجم 5.5 ٹریلین روپے مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام نے بتایاکہ اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ کے خدوخال کے مطابق آئندہ مالی سال کیلیے قومی ترقیاتی بجٹ(پی ایس ڈی پی) کا حجم2113 ارب روپے جس میں سے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1001 ارب روپے جبکہ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کا حجم1112 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
اگلے بجٹ میں دفاعی بجٹ کا حجم950 ارب روپے، مالیاتی خسارے کا ہدف1.5 ٹریلین روپے، اخراجات جاریہ کیلیے4.35ٹریلینروپے رکھے جارہے ہیں اورآئندہ مالی سال کے دوران کارپوریشن کا بجٹ 400ارب روپے ہوگا، 411 ارب انفرااسٹرکچر کے لیے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لیے 320ارب روپے، ریلوے کے لیے 43ارب روپے، ایوی ایشن کے لیے 44ارب روپے رکھے گئے ہیں، آئندہ مالی سال کے لیے توانائی کے منصوبوں کے لیے 404ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں اس کے علاوہ اخراجات کو پورا کرنے کیلیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف4007 ارب روپے مقرر کیے جانے کی توقع ہے جبکہ ٹیکس وصولیوں کا یہ ہدف حاصل کرنے کیلیے اگلے سال 5 کھرب روپے سے زائد کا اضافی ریونیو اکٹھا کرنا ہوگا جس کیلیے نئے ٹیکسوں کے اطلاق اور انتظامی و انفورسمنٹ اقدامات کے تحت مجموعی طور پر 187 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے اور باقی کے315 ارب معمول کی ریونیو گروتھ اور نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے ساتھ ساتھ ٹیکس واجبات کی ریکوری سے پورا کیا جائے گا اسی طرح اگلے بجٹ کیلیے ٹیکس ٹو جی ڈی کی شرح کا ہدف11 فیصد مقرر کیاجارہاہے۔
اقتصادی سروے میں بتایا جائے گا کہ رواں مالی سال کیلیے جی ڈی پی کی شرح 5.3 فیصد ہے جس میں زراعت کا حصہ 3.5فیصد ہے تاہم مجوزہ اکنامک سروے کے مطابق مینوفکچرنگ رواں سال 5.3 فیصد رہی جوگزشتہ سال کے دوران 3.7فیصد تھی، مینوفیکچرنگ کے شعبے میں بہتری اس بات کی علامت ہے کہ صنعتی سرگرمیاں بحال ہورہی ہیں، آئندہ سال مزید بجلی سسٹم میں شامل ہوگی جس سے صنعتی ترقی میں مزید مدد ملے گی، خدمات کے شعبے میں اس سال6فیصد گروتھ دیکھنے میں آئی جوگزشتہ سال 5.6فیصد تھی، خدمات کا شعبہ اپنے ہدف سے بھی بہتررہا جس کی وجہ اقتصادی بحالی اور اقتصادی راہداری منصوبہ ہیں۔
جولائی سے اب تک محصولات 3.146 ٹریلین ہیں جوگزشتہ سال 2.9ٹریلین تھے، اگلے سال کے لیے برآمدات کا ہدف 23ارب 10کروڑڈالر رکھا گیا ہے، اس سال برآمدات 21 ارب 70 کروڑ جبکہ گزشتہ سال یہ 22ارب ڈالر رہی تھیں، وزیراعظم کے پیکیج کے بعد یہ 24ارب ڈالر تک بڑھ جائیں گی، وزیراعظم کے حالیہ پیکیج سے برآمدات میں10فیصد اضافے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے افراط زر کی شرح 6فیصد مقرر کی گئی ہے، سرمایہ کاری کا ہدف 17.2فیصد مقررکیاگیا ہے۔

 

Share this article

Leave a comment