ایمزٹی وی (کراچی)آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو پولیس کے انتظامی معاملات کے حوالے سے خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی جانب سے پولیس ملازمین کو چھٹیاں دی جارہی ہیں جب کہ وزیر داخلہ کی جانب سے بھی متعدد ملازمین پر غیر ضروری طور پردباؤ ڈالا جارہا ہے، اس صورتحال کے منفی اثرات امن و امان کی صورتحال پر بھی پڑ رہے ہیں جب کہ ایسے اقدامات آئی جی کے کنٹرول کو کم کرنے کے مترادف ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اے آئی جی آپریشن سمیت دیگر اہم عہدوں پر تبادلوں پر بھی آئی جی کواعتماد میں نہیں لیاگیا، افسران کے تبادلوں کے لیے آئی جی کی سفارشات کو مکمل طور پر نظرانداز کیاگیا جب کہ بعض افسران کو تو عہدے کے لیے متعین دورانیہ بھی مکمل نہیں کرنے دیا گیا لہذا ان اقدامات سےسینٹرل پولیس آفس میں معمول کے کام نہیں ہوپا رہے۔
آئی جی سندھ نے خط میں لکھا کہ وزیراعلی کی توجہ گزشتہ ایپکس اجلاس کے فیصلوں کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں جس میں پولیس کو انتظامی طور پر خودمختار بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم بدقسمتی سے تقرریوں اور تبادلوں سے متعلق فیصلے اپیکس کمیٹی کےفیصلوں کی نفی ہے لہذا بطور آئی جی سندھ ذمہ داری ہے کہ آپ کی توجہ ان مسائل کی جانب مبذول کراؤں۔
اے ڈی خواجہ نے خط میں مزید لکھا کہ اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کو مکمل طور پر نظرانداز کیا جارہا ہے اور فیصلوں پر کسی قسم کا کوئی عملدرآمد نہیں ہورہا، یہ صورتحال ماتحت ملازمین پر انتظامی کنٹرول کو کمزورکرنے کی طرف جارہی ہے جب کہ پولیس ایکٹ 1861 کے مطابق آئی جی سندھ محکمہ پولیس کا انتظامی سربراہ ہے لہذا مجھے امید ہے کے آپ اس معاملے پر مداخلت کریں گے۔