Friday, 29 November 2024


اس محرم الحرام میں دہشت گردی کا خطرہ کم ہے

 

ایمزٹی وی(لاہور)صوبائی وزیرقانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ محرم الحرام میں فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے جارہے ہیں جبکہ اس دفعہ سیکیورٹی کے لیے ’’4 حفاظتی حصار‘‘ قائم کیے جارہے ہیں جس کے تحت جلوسوں اور مجالس کے شرکا کی 4 مقامات پر چیکنگ ہوگی، رینجرز اورپولیس کے ساتھ ساتھ تمام مسالک کے علما بھی عاشورہ کے مرکزی جلوس کی حفاظت کے لیے ساتھ ہوں گے۔
جلوس کے راستے میں آنے والی مساجد پر خصوصی فوکس کیا جائے گا۔ اس محرم الحرام میں دہشت گردی کا خطرہ کم ہے تاہم ہائی پروفائل سیاسی و مذہبی شخصیات کو محتاط رہنا ہوگا،حکومت بھی ان کی سیکیورٹی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ ان خیالات کااظہار انھوں نے ’’محرم الحرام میں امن و امان کی صورتحال‘‘ کے حوالے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے انجام دیے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ماضی میں فسادات اور دہشت گردی کا خطرہ زیادہ ہوتا تھا تاہم اب یہ خطرہ کم ہے کیونکہ قوم اور امت کو متحد رکھنے اور تفرقہ ڈالنے والوں کی سرزنش کرنے کا جذبہ تمام مسالک کے علما میں موجود ہے اور انھوں نے تصادم کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے۔
انھوں نے کہاکہ عاشورہ محرم کے مرکزی جلوس کی سیکیورٹی کے لیے رینجرز اور پولیس کیساتھ ساتھ مختلف مسالک کے علما کی ٹیم بھی موجود ہوگی، سیکیورٹی معاملات کی وجہ سے علما کو چاہیے کہ تمام جلوس بروقت ختم کریں، دوسرے مسالک کے علما مجالس میں شریک ہوکر یکجہتی کا پیغام دیں اور واقعہ کربلا کے حوالے سے امت مسلمہ کو درس دیں۔ انھوں نے کہا کہ کرکٹ میچ کا پر امن انعقاد اس بات کا ضامن ہے کہ سیکیورٹی حالات بہتر ہیں تاہم ہمیں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان علما کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ یکم محرم سے 10محرم تک پاکستان علما کونسل نے عشرہ فاروقؓ و حسینؓ منانے کا فیصلہ کیا ہے جسے امن و سلامتی کے عشرے کا نام دیا گیا ہے
۔
انھوں نے کہا کہ محرم الحرام میں دشمن فساد پھیلا کر اسے شیعہ سنی فساد ات کا نام دینا چاہتا ہے حالانہ شیعہ سنی کا آپس میں کوئی تنازع نہیں ہے، دشمن ہر ’’کلمہ گو‘‘ کو مار رہا ہے لہٰذا ہمیں عملی اتحاد کی ضرورت ہے اور سیاستدانوں کو بھی چاہیے کہ آپس میں اتحاد پیدا کریں۔ جمعیت اہلحدیث کے مرکزی رہنما حافظ زبیر احمد ظہیر نے کہا بھارت، اسرائیل اور امریکا پاکستان میں خرابی پیدا کرنے کوشش میں ہے اور ایسا سننے میں آرہا ہے کہ اس کا ٹاسک بھی دیا جاچکا ہے لہٰذا ہمیں ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

 

Share this article

Leave a comment