لاہور:پی سی بی کا چیف سلیکٹر بننے کی دوڑ میں راشد لطیف، شعیب اختر اور محسن حسن خان شامل ہیں، سابق پیسرکا کہنا ہے کہ میری بات ضرور ہوئی ہے، فی الحال اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ مجھے کوئی سفارشی فون نہیں آئے گا،اگر موقع ملا تو کم ازکم 50کرکٹرز کا ایک پول تیار کرنے کی کوشش کروں گا، ہرفارمیٹ کیلیے ٹیلنٹ موجود ہونا چاہیے، چند کھلاڑیوں پرباربار انحصار کرنے کے بجائے ملک کے کونے کونے سے ٹیلنٹ تلاش کرنا ہوگا، راولپنڈی میں کلب کرکٹ کے دوران گلگت بلتستان کے کئی انتہائی باصلاحیت کرکٹرز ہمارے ساتھ کھیلتے تھے، اب وہاں کا ٹیلنٹ کہاں جارہا ہے، ہمیں وہاں تک جاکران کھلاڑیوں کوکھوج نکالنا ہوگا۔
شعیب اختر نے کہا کہ قومی سطح پر ٹیموں کی سلیکشن سے قبل گراس روٹ لیول پر کام کرنا ضروری ہے، انھوں نے کہا کہ ٹیلنٹ کی پرکھ کرنے والی آنکھ ہونی چاہیے،کسی میں صلاحیت مگر چند ایک تکنیکی خامیاں یا مسائل ہیں تو ان کا حل تلاش کیا جانا چاہیے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ قیادت سنبھالنے کے بعد سرفراز احمد بڑے مثبت ذہن کیساتھ میدان میں اترتے،بعد ازاں ان کا مائنڈ سیٹ تبدیل ہوا ہے، ہوسکتا ہے کہ ہیڈکوچ مکی آرتھر کیساتھ معاملات میں ان کیلیے کوئی مسائل رہے ہوں۔