Friday, 29 November 2024


ناظم امتحانات اورسیکریٹریزکی اسامیوں پربراہ راست تقرریاں قانون کی خلاف ورزی ہے

سندھ ہائی کورٹ نےحکومت سندھ کو تعلیمی بورڈ کےلیے ناظم امتحانات اورسیکریٹریز کی تقرری کےلیے مبینہ طورپر سیاسی بنیادوں پر لئے گئے تحریری امتحانات کے خلاف حکم امتناعی جاری کرتےہوئے تمام کارروائی کو فی الفورروک دیاہے۔عدالت عالیہ نے ریمارکس میں کہاہےکہ یہ سوال اہم ہےکہ مبینہ اثرو رسوخ رکھنے والے امیدواروں کو کامیاب قراردیاجاچکاہےکہ یا نہیں حکومت سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہےکہ 12 ستمبر تک تحریری طورپر عدالت کو آگاہ کیا جائےکہ عہدوں پرتعیناتی کےلیے نوٹی فکیشن جاری کردئیے گئے ہیں یا نہیں ،عدالت عالیہ نے امیدواروں کی حتمی تعیناتی سے بھی حکومت سندھ کوروک دیاہے۔

تفصیلات کے مطابق درخواست گزار تعلیمی بورڈ ایک ناظم امتحانات مظفر جمیل مرزانےحکومت سندھ ،ایڈیشنل چیف سیکریٹری یونی ورسٹی اینڈ بورڈ ڈیپارٹمنٹ آف سندھ، چیئرمین سرچ کمیٹی یونی ورسٹی اینڈ بورڈ ڈیپارٹمنٹ 24 امیدواروں کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیاہےکہ ناظم امتحانات اور سیکریٹریز کی اسامیوں پر براہ راست تقرریاں قانون کی خلاف ورزی ہے مذکورہ عہدوں پر ترقیوں کے ذریعے تعیناتیاں عمل میں لائی جاتی ہیں جبکہ مذکورہ عہدوں یا اسامیوں کےلیے جو تحریری امتحان لیے گئے ہیں وہ بھی مبینہ طورپر سیاسی اثر رسوخ کی بنیاد پر لیے گئے ہیں کیونکہ تحریری امتحان دینے والوں میں شامل مدعاعلیہان کی سیاسی رہنماؤں سے وابستگیاں ہیں ،درخواست گزار نے مزید موقف اختیارکیاہےکہ مدعاعلیہان میں شامل ہادی داؤود پوتااور نذیراحمد ملاح کے تحریری امتحان میں باالترتیب 47 اور 42 نمبرز حاصل کیے ہیں

جبکہ کامیابی کےلیے کم از کم 50 نمبرز حاصل کرنا لازمی ہوتے ہیں اور حیران کن طورپر مذکورہ دونوں فریقین کو امتحانات میں کامیاب قراردے دیاگیاہےجبکہ اس سارے عمل میں سندھ سروس پبلک کمیشن کو بھی نظر انداز کیاگیاہےلہذا حکومت کے اس اقدام کو کالعدم قراردیاجائے اور فیصلہ آنے تک مذکورہ غیر قانونی امتحانات پر حکم امتناع جاری کیاجائے۔یاد رہےکہ سندھ کی تاریخ میں پہلی بار تعلیمی بورڈز کے سیکریٹریز اور ناظم امتحانات کی اسامیوں کےلیے تحریری امتحان لیے گئے تھے جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے سخت تحفظات کا اظہارکیاگیاتھایہ تحریری امتحان آئی بی اے کراچی نے لیے تھے اور اس کےلیے کوئی ٹینڈر بھی نہیں دیاگیاتھا۔

 

Share this article

Leave a comment