Reporter SS
نیویارک : پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں حق خودرادیت کیلئے ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کردیا اور کہا سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعملدرآمد کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے اقوام متحدہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعملدرآمد کیا جائے اورعالمی برادری یو این کے زیر نگرانی ریفرنڈم کروانے میں مدد کرے۔
عثمان جدون کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیراورفلسطین میں طاقت کابلاجوازاستعمال انسانی حقوق کی سنگین خلاف روزیاں ہیں ، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ختم کرائی جائیں۔
پاکستانی نائب مستقل مندوب نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام اپنےبنیادی انسانی حقوق سےمحروم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یکطرفہ غیر قانونی اقدامات سے حالات مزید خراب ہوئے ، مقبوضہ کشمیرمیں جبری گمشدگیاں، اظہاررائے پر پابندیاں عائد ہیں اور بھارت میں مسلمانوں کیخلاف ظلم و ستم ڈھائے جارہے ہیں۔
پشاور: وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے ایجوکیشن ایمرجنسی کا اعلان کردیا، جس کے تحت بچوں کو ایک ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرصدارت محکمہ تعلیم کا اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں صوبے میں تعلیم کے فروغ کیلئے وزیراعلیٰ نے ایجوکیشن ایمرجنسی کا اعلان کردیا، ایجوکیشن ایمرجنسی کے تحت کے پی میں صحت کارڈ کے طرز پر تعلیم کارڈ کے اجرا کا فیصلہ کرلیا۔
اجلاس میں 3 ارب روپے کی رقم سےوزیراعلیٰ ایجوکیشن ایمرجنسی انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ابتدائی طور پر تعلیم کارڈ کا اجرا صوبے کے 9 پسماندہ اضلاع میں کیا جائے گا، بعد ازاں دیگر اضلاع تک توسیع دی جائے گی۔
اضلاع میں کوہستان اپر، لوئر، کولئی پالس، تورغر، چترال اپر، لوئر، ٹانک، جنوبی وزیرستان اپر اور لوئر شامل ہیں۔
تعلیم کارڈ کے تحت بچوں کو ایک ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے اور ان اضلاع کے بچے نجی رجسٹرڈ اسکولوں میں مفت داخلہ لے سکیں گے، ابتدائی طور پر تعلیم کارڈ کے تحت 9 اضلاع کے 40 ہزار بچے مستفید ہوں گے۔
سرکاری اسکولوں میں زیرتعلیم چھٹی تادسویں جماعت کی بچیوں کو ماہانہ 500 روپے کے وظائف دیے جائیں گے ، ماہانہ تعلیمی وظائف سے صوبے کی تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ بچیاں مستفید ہوں گی۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر اپنے منحرف اراکین پارلیمنٹ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے۔
پی ٹی آئی نے زین قریشی، اسلم گھمن، مقداد علی خان اور ریاض فتیانہ کو شوکاز نوٹسز جاری کیے جن میں کہا گیا کہ حکومت نے ترامیم متعارف کروا کر عدلیہ کی آزادی پر حملے کرنے کا منصوبہ بنایا، اپنے سینیٹرز اور ایم این ایز کو ہدایات جاری کیں کہ بل کی حمایت نہ کی جائے۔
نوٹسز میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی سینیٹرز اور ایم این ایز کو ہدایت کی گئی ترامیم کو ووٹ نہ دیں اور وہ محفوظ اور مخصوص جگہ پر رہیں، ارکان پارٹی کی ہدایات پر عمل کرنے کے پابند تھے۔
مزید کہا گیا کہ ہدایات کو نظر انداز کرتے ہوئے آپ نے مقررہ جگہ کو چھوڑ دیا، معتبر شواہد اور بیانات ہیں کہ آپ انحراف کا پورا ارادہ رکھتے تھے، 7 دنوں میں بتائیں آپ کے منحرف ہونے کا اعلان کیوں نہ کیا جائے۔
نوٹسز کے مطابق آپ نے پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کی کیوں نہ پارٹی سے نکال دیا جائے، نوٹس کا جواب نہ دیا تو مزید نوٹس کے بغیر کارروائی کی جائے گی۔
قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کی 225 ارکان نے حمایت کی تھی۔ ملسم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے 212، جے یو آئی (ف) کے 8 اور 5 آزاد ارکان کو ملا کر کُل 225 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ اپوزیشن کے 12 ارکان نے مخالفت کی تھی۔
ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 5 آزاد ارکان کے نام سامنے آئے جن میں ظہور حسین قریشی، مبارک زیب، چوہدری عثمان، اورنگزیب کھچی اور چوہدری الیاس شامل ہیں۔
وزارت قانون نے یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
اطلاعات کے وزارت قانون نے نئے جسٹس یحییٰ آفریدی کا بطور نئے چیف جسٹس آف پاکستان تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت قانون کو صدر کی جانب سے جسٹس یحیٰی آفریدی کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کی منظوری موصول ہوگئی تھی جس کے بعد ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے گزشتہ روز سپریم کورٹ کے جج یحیٰی آفریدی کو اگلے چیف جسٹس آف پاکستان کے طور پر نامزد کیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان کی تقریری کیلیے سنیارٹی کے لحاظ سے جسٹس منصور علی شاہ پہلے، جسٹس منیب اختر دوسرے اور جسٹس یحییٰ آفریدی تیسرے نمبر پر تھے۔ تاہم پارلیمانی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں دوتہائی اکثریت نے یحییٰ آفریدی کے نام کی منظوری دی۔
دورانِ اجلاس ذرائع نے بتایا تھا کہ کمیٹی میں پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے جسٹس منصور علی شاہ کا نام تجویز کیا تھا جبکہ مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتوں کے ارکان نے یحییٰ آفریدی کے نام پر اصرار کیا جب کہ پی ٹی اراکین نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
کمیٹی نے یحییٰ آفریدی کا نام وزیر اعظم کو ارسال تھا اور ان کی ایڈوائس پر اسے صدر مملکت کو بھیجا گیا تھا۔
صدر مملکت نے جسٹس یحییٰ آفریدی بطور چیف جسٹس آف پاکستان کی منظوری دے دی۔ وہ پاکستان کے 30 ویں چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے جو 26 اکتوبر کو عہدے کا حلف لیں گے۔
صدر مملکت نے جسٹس یحییٰ کی تقرری آئین کے آرٹیکل 175 اے (3)، 177 اور 179 کے تحت 26 اکتوبر سے اگلے تین سال تک کے لی کی ہے۔
یاد رہے کہ موجودہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی مدت 25 اکتوبر کو مکمل ہو رہی ہے۔
چینی تعلیمی ٹیکنالوجی کمپنی تانگ انٹر نیشنل نے سندھ کے تین مختلف ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ سے 22 طلبا کو مختلف شعبوں میں ایک سال کی مفت تعلیم کے لیے چین بھیج دیا۔
تانگ انٹر نیشنل کے ریجنل ہیڈ منصور صدیقی کے مطابق محراب پور کے گورنمنٹ مونوٹیکنک انسٹی ٹیوٹ کے نو طالب علم جو الیکٹریکل آٹومیشن ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتے ہیں، چین کے یانتائی ووکیشنل کالج میں تین سالہ ڈپلومہ کا آخری سال مکمل کریں گے۔
گوادر پرو کے مطابق مزید برآں سکھر کے گورنمنٹ پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ کے 12 طلبا، جو واٹر کنزرویشن اینڈ ہائیڈرو پاور کنسٹرکشن انجینئرنگ میں داخلہ لے رہے ہیں، ایک سال گیچو ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل کالج آف واٹر ریسورسز اینڈ ہائیڈرو پاور میں گزاریں گے۔
دادو کے گورنمنٹ پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ کا ایک طالب علم کمپیوٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتا ہے اور وہ ہیبی ووکیشنل کالج آف پالیٹکس اینڈ لا میں تعلیم حاصل کرے گا۔
یہ طلبہ تانگ کے پاک چین ڈوئل ڈپلومہ پروگرام کے تحت پاکستان میں اپنی تعلیم کے دو سال مکمل کر چکے ہیں۔ رہائش، کھا نا اور ٹیوشن کے تمام اخراجات چین میں ان کے میزبان اداروں کے ذریعہ کور کیے جائیں گے۔
اسلام آباد: آنے والے دنوں میں کون سی ملازمتیں ختم ہو جائیں گی؟ اس حوالے سے اہم خبر آگئی ۔
تفصیلات کے مطابق حکومتی رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد شروع کردیا گیا، ذرائع نے کہا کہ حکومت نے نائب قاصد، سیکیورٹی گارڈ، مالی اور خاکروب کی آسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ سینٹری ورکرز،ریکارڈ سارٹر، کارپنٹر، الیکٹریشن،پلمبر کی آسامیاں بھی ختم کی جائیں گی اور ان اسامیوں کے لیے نئی بھرتیوں پربھی پابندی عائد ہوگی۔
اس حوالے سے وفاقی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نےتمام وفاقی وزارتوں اورڈویژنز کو ہدایات جاری کردیں ہیں ، وفاقی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے احکامات جاری کیے۔
ذرائع نے کہا کہ وزارتوں اور ڈویژنز کو آسامیوں پر اور نئی آسامیوں کی تخلیق کیلئے رجوع کرنے سے منع کردیا گیا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ وفاقی اداروں میں کلیننگ، پلمبنگ اور گارڈننگ کا شعبہ آؤٹ سورس کیا جائےگا، مستقبل میں وزارتیں، ڈویژنز اور ادارے ایسی بھرتیاں نہیں کریں گی۔
وزارتوں، ڈویژنز،اداروں میں خالی آسامیوں کو ڈائینگ پوسٹس تصور کیاجائےگا،جنرل کامن اور نان کور سروسز کوآوٹ سورسنگ کے ذریعے مینج کیا جائے گا، فیصلے حکومتی رائٹ سائزنگ کمیٹی کی سفارشات کے تحت کیے گئے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم دو چار عدالتی فیصلوں کی مار ہے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کی غلط فہمی ہے کہ ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو قابو کرلے گی۔انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پی پی کا کوئی سیاسی کردار نہیں، یہ مارشل لا کی کٹھ پتلیاں ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ آئینی ترمیم دو چار عدالتی فیصلوں کی مار ہے جیسے ہی کیس سماعت کے لیے مقرر ہوگا حکومت کو لگ پتا جائے گا۔
واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم پر صدر آصف زرداری نے دستخط کردیئے ، صدر آصف زرداری کے دستخط کے بعد آئینی ترمیم کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے 26 ویں آئینی ترمیم کا نفاذ ہوگیا، آئینی ترمیم کے مطابق نئےچیف جسٹس کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہوگا۔
آرٹیکل 175 اے میں ترمیم سے چیف جسٹس پاکستان کیلئے سپریم کورٹ کے سینئر ترین کی بجائے تین سینئر ججوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔
تقرر کمیٹی میں 8 ایم این ایز اور 4 سینیٹرز شامل ہوں گے، کمیٹی چیف جسٹس کی مدت پوری ہونے سے 14 دن پہلے نئے چیف جسٹس کا نام دے گی اور مدت پوری ہونے سے 3 دن پہلے نئے چیف جسٹس کی تقرری کی جائے گی، جس کی معیاد 3 سال ہوگی۔
ججز تقرری کے آرٹیکل 175 میں بھی ترمیم کردی گئی، جس کے تحت سپریم کورٹ ججز تعیناتی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن سے 2 سینیٹرز اور 2 ارکان قومی اسمبلی ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی جج کا نام وزیراعظم کو بھیجے گی اور وزیراعظم یہ نام صدر مملکت کو بھیجیں گے۔
اسلام آباد : ایوان صدر میں ہونے والی 26 ویں آئینی ترمیم پر دستخط کی تقریب ملتوی کردی گئی، نئے وقت کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق ایوان صدر میں چھبیسویں آئینی ترمیم پر دستخط کی تقریب ملتوی کر دی گئی۔
ارکان قومی اسمبلی نے بتایا کہ دستخط کی تقریب ملتوی ہونے سے متعلق آگاہ کر دیا گیا ہے تاہم ایوان صدر میں تقریب کے انعقاد کا نیا وقت نہیں بتایا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت آصف زرداری معمول کے مطابق آئینی ترمیم پر دستخط کریں گے، ان کے دستخط کے بعد ترمیم آئین کا حصہ بن جائے گی۔
ایوان صدرسیکریٹریٹ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نئے وقت کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، ایوان صدرمیں ترمیم پر دستخط کی تقریب آج دن میں کسی وقت ہوگی۔
اس سے قبل آئینی ترمیم پر صدر مملکت آصف علی زرداری کے دستخط کی تقریب صبح 6 بجے منعقد کی گئی تھی تاہم اب اسے ملتوی کردیا گیا ہے، تقریب کیلئے صبح 8 بجے کے وقت کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔
یاد رہے حکومت سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی دوتہائی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے، قومی اسمبلی میں بھی چھبیسویں آئینی ترمیم کی شق وارمنظوری دی گئی۔
ترمیم کے حق میں 225 اراکین نے اور مخالفت میں بارہ اراکین نے ووٹ دیے، ترمیم کی شق وارمنظوری کےدوران تحریک انصاف سمیت اپوزیشن کےاراکین نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
شق وار آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد ڈویژن کے ذریعے ووٹنگ کاعمل مکمل کیا گیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام پانچ بجےتک ملتوی کردیا گیا۔
خیال رہے وزیر قانون آئینی ترمیم کے اہم نکات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ تین سینئرترین ججوں میں سےچیف جسٹس کاانتخاب کیاجائے گا، چیف جسٹس کے منصب کی میعاد تین سال ہوگی، آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ بنے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پروپیگنڈا کیا گیا قاضی فائزعیسیٰ کو رکھنے کے لیے یہ سب کیا جا رہا ہے لیکن چیف جسٹس واضح کرچکےتھےتوسیع نہیں چاہتے
تعلیمی اداروں بارے پراپیگنڈا کے معاملے کی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کی 3کمیٹیاں بھی تشکیل ‘لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی، نجی کالج کیمپس میں مبینہ بداخلاقی ،پنجاب یونیورسٹی واقعات کی تشہیر کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں
پنجاب حکومت نے نجی کالج کے کیمپس کی رجسٹریشن بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ تعلیمی اداروں بارے پراپیگنڈا کے معاملے کی تحقیقات کے لئے ایف آئی اے کی 3کمیٹیاں بھی تشکیل دے دی گئیں ۔ ذرائع کے مطابق طالبہ سے مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاج کے روز صوبائی وزیر تعلیم کے حکم پر نجی کالج کی رجسٹریشن معطل کی گئی تھی۔
تاہم اب حکومت پنجاب نے کیمپس کی رجسٹریشن بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ محکمہ تعلیم پنجاب نے انتظامیہ کو آگاہ کر دیا، جلد کیمپس کا لائسنس بحال کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا، لائسنس بحالی کے بعد نجی کالج معمول کے مطابق تعلیمی سرگرمیاں شروع کرے گا۔ دوسری جانب ایف آئی اے نے نجی کالج کے کیمپس میں مبینہ بد اخلاقی کی جھوٹی خبر کے سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا کی تحقیقات کیلئے 3 کمیٹیاں تشکیل دے دیں۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی، نجی کالج کیمپس میں مبینہ بداخلاقی اور پنجاب یونیورسٹی کے واقعات کی تشہیر کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی ہیں، تمام ٹیمیں ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کی ہدایت پر بنائی گئیں۔پنجاب یونیورسٹی میں طالبہ نے ہوسٹل میں خود کشی کر لی تھی، لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی میں طالبہ کو ہراساں کرنے کی خبر آئی جبکہ نجی کالج کے کیمپس میں لڑکی سے بداخلاقی کی جھوٹی خبر وائرل کی گئی تھی،تینوں خبروں کی ایف آئی اے کی تین کمیٹیاں الگ الگ تحقیقات کریں گی۔
ایف آئی اے کے مطابق زونل آفس اور سائبر کرائمز میں کوآرڈی نیشن ایڈیشنل ڈائریکٹر عائشہ آغا خان کریں گی، نجی کالج واقعہ پر پراپیگنڈا کرنے والوں کی نشاندہی اورتفتیش کیلئے 7 رکنی ٹیم ہو گی، ٹیم کی سربراہی محمد سلیمان لیاقت ڈپٹی ڈائریکٹر امیگریشن کریں گے، من گھڑت خبر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والوں کیخلاف پہلے ہی مقدمہ درج کیا جاچکا ہے۔پنجاب یونیورسٹی واقعہ کی تحقیقات کے لیے 6 رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے، اس ٹیم کی سربراہی کاشف مصطفی ڈپٹی ڈائریکٹر کارپوریٹ کرائم سرکل کریں گے جبکہ لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کا معاملہ 4 رکنی ٹیم دیکھے گی جس کی سربراہی ملک سکندر حیات ڈپٹی ڈائریکٹر کمرشل سرکل کریں گے، جھوٹی خبریں پھیلانے والے ملزموں کو گرفتار کیاجائے گا۔
اسلام آباد: یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلوں کا عمل روک دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یو ایچ ایس نے سرکاری میڈیکل کالجز میں 21 اکتوبر اور نجی میڈیکل کالج میں 5 نومبر کو داخلوں کا اعلان کیا تھا، تاہم داخلوں کا عمل روک دیا گیا ہے، اور اب داخلوں کے نئے شیڈول کا اعلان پی ایم ڈی سی اب دوبارہ کرے گی۔
واضح رہے کہ سندھ اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلوں سے روکا تھا تاہم عدالتی احکامات کے باوجود داخلوں کا شیڈول جاری کر دیا گیا تھا، جس پر توہین عدالت کی درخواست دائر ہونے کے بعد وائس چانسلر یو ایچ ایس نے داخلوں کا شیڈول واپس لے لیا۔