Saturday, 30 November 2024
Reporter SS

Reporter SS

گلگت بلتستان : وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے وزارتوں کے خاتمے کے حوالے سے فارمولہ سامنے آگیا

نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق وزارت صنعت، آئی ٹی، کشمیر افیئر اور سیفران کے حوالے سے سفارشات تیار کی گئی ہیں۔ وزارت ہیلتھ سروسز سے متعلق بھی سفارشات تیار کرلی گئی ہیں۔

دستاویز کے مطابق وزارتوں کی 60 فیصد خالی آسامیاں ختم کرنے کےساتھ ساتھ وزارت کشمیر افیئر میں وزارت سیفران کو ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ وزارت کامرس کو وزارت صنعت و پیداوار میں ضم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ جموں کشمیر کی پراپرٹیز کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دینے، آزاد کشمیراور گلگت بلتستان کونسل کے اسٹاف کو کم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

اسی طرح وزارت آئی ٹی کے ادارے این ائی ٹی بی کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ورچول یونیورسٹی کو وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے کا فیصلہ بھی ہوا ہے۔

وزارت صنعت کے ادارے سمیڈا کو وزیراعظم آفس کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن اور این ایف ایم ائی کو بھی بند کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے مستقبل کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے، پی ایم ڈی سی کی 98 خالی آسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا ہے۔

یومِ پاک بحریہ کے حوالے سے وزیراعظم اور وفاقی وزیر داخلہ نے اپنے بہادر سمندری محافظوں کی عظیم قربانیوں و بے مثال خدمات کو خراج تحسین پیش کیا

ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان بحریہ کے تمام اراکین کو دلی مبارکباد پیش کی اور کہا کہ پاک بحریہ کی مستقل مزاجی ان کی فرض شناسی اوروطن سے محبت کا ثبوت ہے، پاک بحریہ کی خدمات اور قربانیوں کی دل سے قدر کرتے ہیں۔شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ سمندری سرحدوں کے تحفظ میں پاک بحریہ کے کردار کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔

 

: وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی

یوم پاک بحریہ پر اپنے پیغام میں محسن نقوی کا کہنا تھا کہ 8 ستمبر ہماری دفاعی تاریخ کا ایک اور عظیم الشان و یادگار دن ہے، 1965 کی جنگ میں پاک بحریہ کے سرفروشوں نے دشمن کی سمندری طاقت کا غرور ملیامیٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر بھی قربانیوں، لازوال جذبوں اور غیر معمولی کارناموں کی تاریخ سموئے ہوئے ہے، بری، فضائی کی طرح بحری فوج نے بھی جوانمردی سے دشمن کو پسپا کیا، پاک بحریہ کے جانبازوں نے سمندری حدود کا دفاع کرتے ہوئے دشمن کو شکست دی۔محسن نقوی کا کہنا تھا کہ سمندری سرحدوں کی حفاظت کرنے والے پاک بحریہ کے افسر اور جوان ہمارا فخر ہیں، 1965 کی جنگ میں پاک بحریہ کے ناقابل فراموش کردار کو سنہری حروف سے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

ملک بھر میں یوم بحریہ آج ملی جوش و جذبےسے منایا جا رہا ہے۔

1965 کی جنگ میں بری اور فضائی افواج نے دفاع وطن کا فریضہ بھرپور طریقے سے انجام دیا لیکن 8 ستمبر کا دن پاک بحریہ کے نام رہا۔طیارہ بردار جہاز نہ ہونے کے باوجود پاک بحریہ نے اس جنگ میں بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کی نئی تاریخ رقم کی۔

1965 کو جب رات کی تاریکی میں بھارتی فوج نے پاکستان پر شب خون مارنے کی مذموم کوشش کی تو پاک افواج نے تمام محاذوں پر منہ توڑ جواب دیا، بری اور فضائی محاذوں کے ساتھ ساتھ بحری محاذ پر بھی دشمن کو دھول چٹائی اور4 گنا بڑی بھارتی فوج کو منہ کی کھانا پڑی۔

کراچی سے تقریباً350 کلو میٹر دور دوارکا کو بھارت کے دفاعی قلعے کی حیثیت حاصل تھی، جہاں قائم ریڈار سٹیشن سے بھارتی فضائیہ کو مدد فراہم کی جا رہی تھی،7 جنگی جہازوں پر مشتمل پاک بحریہ کا جنگی بیڑا ریڈیو سگنلز کے بغیر آگے بڑھا اور دوارکا کے سر پر پہنچ کر توپوں کا منہ کھول دیا، بحری فوج نے چند منٹ میں بھارتی ریڈار سٹیشن مکمل تباہ کر دیا۔

دوارکا آپریشن پاکستان کی تاریخ کا ایک انمٹ باب اور پاک بحریہ کی پیشہ ورانہ کارکردگی کا ناقابل فراموش کارنامہ ہے۔

قومی ٹیم کے وائٹ اور ریڈ بال فارمیٹ کیلئے کپتانوں کی تبدیلی کی باز گشت تیز ہوگئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ حکام بشمول وائٹ بال کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن، ریڈ بال کے ہیڈ کوچ جیسن گلیسپی، ہائی پرفارمنس سینٹرز کے سربراہان، سینئر کرکٹرز، بورڈ آفیشلز اور بین الاقوامی اور ڈومیسٹک ڈائریکٹرز اہم میٹنگ کا حصہ ہوگے جس کی قیادت چیئرمین محسن نقوی کریں گے۔

یہ میٹنگ حالیہ کوچنگ اور قیادت کے جائزوں کے تناظر میں ہوئی ہے۔ گیری کرسٹن جولائی میں پی سی بی کو تفصیلی رپورٹ جمع کروانے کے بعد اپنے وطن واپس چلے گئے تھے جبکہ جیسن گلیسپی بنگلادیش کیخلاف تاریخی ٹیسٹ سیریز میں ہار کے بعد آسٹریلیا روانہ ہو گئے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ریڈ بال اور وائٹ بال کے کوچز کی الگ الگ میٹنگیں ہوں گی تاکہ ان کے متعلقہ فارمیٹس پر غور کیا جاسکے، ایجنڈے کے اہم موضوعات میں کھیل کے چھوٹے اور طویل فارمیٹس کے لیے کپتانوں کی ممکنہ تبدیلی بھی شامل ہے۔

وائٹ بال کی کپتانی میں تبدیلی کے حوالے سے کافی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان مضبوط دعویدار کے طور پر ابھر رہے ہیں، اس کے علاوہ ٹیسٹ کپتان شان مسعود کی کپتانی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

چیمپیئنز ون ڈے کپ کے لیے بابر اعظم کو نظر انداز کرنے کے پی سی بی کے حالیہ فیصلے نے ان قیاس آرائیوں کو ہوا دی ہے کہ بطور کپتان ان کے دور کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔

ون ڈے انٹرنیشنل اور ٹی20 فارمیٹس کیلئے نئے کپتان کی تقرری کا امکان زیادہ ہے کیونکہ نومبر میں پاکستان کو آسٹریلیا کا دورہ کرنا ہے جبکہ اس سے قبل اہم تبدیلیاں متوقع ہیں۔

دوسری جانب ذرئع کا کہنا ہے کہ رضوان کو اگر آسٹرہلیا کیخلاف وائٹ بال فارمیٹ کی کپتانی سونپی گئی تو انہیں مستقبل میں تینوں فارمیٹس کا کپتان بنایا جا سکتا ہے۔

لاہور: چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نےقذافی اسٹیڈیم لاہور میں جاری تعمیراتی کاموں کا جائزہ لیا۔

کہا ہے کہ بھارت سمیت تمام ٹیمیں چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے پاکستان آئیں گی۔

سربراہ پی سی بی نےدورے کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سمیت تمام ٹیمیں چیمپئنز ٹرافی کھیلنے پاکستان آئیں گی، جس میں ہم تمام مہمان ٹیموں کی شان دار میزبانی کریں گے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کےسیکرٹری جے شاہ کے آئی سی سی چیئرمین بننے سے کوئی پریشانی نہیں، ان کے ساتھ رابطہ رہتا ہے، اے سی سی میٹنگز میں بھی ان سے ملاقات رہتی ہے اور آئی سی سی سمیت ہر ممبر ملک کے ساتھ بات چیت ہوتی رہتی ہے۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کا اجلاس کل سے کوالالمپور میں ہورہاہے ، میں مصروفیات کی وجہ سے میں اس اجلاس میں شرکت کرنے نہیں جارہا، تاہم اس اہم اجلاس میں ورچوئل شرکت ضرور کروں گا جب کہ پاکستان کی نمائندگی سلمان نصیر کریں گے۔

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ اس اجلاس میں پی سی بی کو ایشین کرکٹ کونسل کی صدارت کا معاملہ بھی حتمی شکل اختیار کرے گا۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے لیے جاری ترقیاتی کاموں کی وجہ سے فی الحال لاہور میں ہوٹل بنانے کا فیصلہ مؤخر کیاہے، جلد بازی کے بجائے ٹرافی کے بعد اس منصوبے پر توجہ دی جائے گی۔ ہم نے لاہور کے ساتھ کراچی میں بھی ہوٹل بنانا ہے، اس کے لیے اشتہار بھی دیا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہےکہ انٹرنیشنل کمپنیاں اپنا ڈیزائَن دیں تاکہ ان ہوٹلز کی بہترین اور تمام جدید سہولیات کے مطابق تعمیر یقینی بنائی جاسکے۔

راجستھان: بھارتی ریاست راجستھان میں اسکول کی طالبات نے چھیڑ چھاڑ کرنے والے دکاندار کی سرعام درگت بنا ڈالی جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر بہت تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اسکول کی طالبات کے ساتھ دکاندار کی جانب سے بدتمیزی کا واقعہ راجستھان کے علاقے کچامن میں بھوتا روڈ پر پیش آیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسکول کی کچھ طالبات موبائل چارج کرانے کے لیے ایک دکان پر گئیں تو دکاندار نے موبائل چارج کرنے سے انکار کر دیا اور ایک لڑکی سے کہنے لگا کہ مجھے I LOVE YOU کہو پھر موبائل چارج کروں گا۔

رپورٹس کے مطابق جب طالبات نے دکاندار کے رویے پر احتجاج کیا تو دکاندار نے انہیں دھمکایا اور انہیں بدلہ لینے پر اکسایا۔طالبات نے دکاندار کو اس کی دکان سے باہر لا کر عوام کے سامنے اس پر تھپڑوں کی بارش کر دی اور پھر بعدازاں اسے پولیس کے حوالے کر دیا۔

اسکول کی لڑکیوں کی جانب سے بدتمیزی کرنے والے دکاندار کی پٹائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی بہت تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور عوام کی جانب سے طالبات کو ان کی بہادری پر سراہا جا رہا ہے۔

گلگت بلتستان : قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر اہم سیشن کا انعقاد کیا گیا۔

شعبہ تعلقات عامہ کے آئی یو کے مطابق سیشن منعقد کرنے کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں شعور اجاگر کرنا تھا۔سیشن کاا نعقاد COP in My City اور قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے شعبہ انوائرمنٹل سائنسز نے مشترکہ طور پر منعقد کیا تھا۔

سیشن میں جی بی اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر سعدیہ دانش،رکن جی بی اسمبلی ایڈووکیٹ امجدحسین،قائم مقام وائس چانسلر کے آئی یو پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق، مختلف شعبہ جات کے ذمہ داران سمیت طلبا کی کثیرتعداد نے شرکت کی۔

بطور مہمان خصوصی ڈپٹی سپیکر جی بی اسمبلی سعدیہ دانش نے موسمیاتی تبدیلی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اہم موضوع پر سیشن منعقد کرنے پر منتظمین کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ نوجوانوں کو ماحولیاتی مسائل پر تعلیم دینے کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس اہم مسئلہ سے متعلق بہترین انداز میں آگاہ ہوجائیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خطے میں بیداری اور عمل کو تقویت دینے کے لیے اس طرح کے سیشن باقاعدگی سے ہونے چاہئیں۔

اس سے قبل کے آئی یو کے قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالرزاق اور رکن جی بی اسمبلی ایڈووکیٹ امجد حسین نے موسمیاتی چیلنجوں سے نمٹنے میں اکیڈمی اور کمیونٹی کے اقدامات کے کردار پر زور دیا۔

اس سے قبل جی بی اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر سعدیہ دانش،رکن جی بی اسمبلی ایڈووکیٹ امجدحسین نے قائم مقام وائس چانسلر کے آئی یو پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق سے ملاقات کی۔ملاقات میں اعلی تعلیم وتحقیق کے فروغ سمیت جامعہ کو درپیش مسائل کے حل کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔

ڈپٹی سپیکر اور رکن جی بی اسمبلی نے جامعہ کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اپنی سطح پر ہرممکن تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی اور جامعہ کی جانب سے خطے میں اعلی تعلیم وتحقیق کے فروغ کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تعریف کی۔

صوبائی وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل نےگلگت بلتستان میں صحت کارڈ بحال کروانے کی یقین دہانی کروادی۔

تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل نے گزشتہ روز اپوزیشن رکن کنیز فاطمہ کے ایک توجہ دلائو نوٹس پر ایوان کو بتایا کہ ہم گلگت بلتستان میں صحت کارڈ بحال کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، بہت جلد صحت کارڈ کو بحال کردیا جائیگا، انہوں نےمزید کہا ہےکہ صحت کارڈ کی بحالی ایک اہم مسئلہ ہے، دوسرے تین صوبوں پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان میں صحت کارڈ بحال کردیا گیا ہے، اس حوالے سے ہم نے وفاق سے بات کی ہے اور وفاق میں ذمہ دار حکام سے میٹنگ بھی ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ صحت کارڈ کیلئے پچاس فیصد فنڈز وفاق فراہم کر رہا ہے اور پچاس فیصد فنڈز صوبہ خود برداشت کر رہا ہے اور اس فارمولے کے تحت گلگت بلتستان میں بھی صحت کارڈ بحال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم اپنے حصے کے فنڈز فراہم کیلئے اقدامات کر رہے ہیں جس کے بعد وفاق سے فنڈز فراہم کرنے کیلئے بات کریں گے اور اس حوالے سے صوبائی کابینہ سے منظوری بھی لیں گے۔

سابق وزیر قانون سید سہیل عباس نے کہاکہ صحت کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے گلگت بلتستان کے غریب متاثر ہو رہے ہیں۔ صحت کارڈ کیلئے تیس چالیس کروڑ روپے کی ضرورت ہے اور یہ اتنی بڑی رقم نہیں ہے۔ ممبران کے ترقیاتی فنڈز سے تھوڑی تھوڑی کٹوتی کرکے بھی یہ رقم فراہم کی جاسکتی ہے۔

اس سے قبل کنیز فاطمہ نے ایوان میں ایک تحریک التواء پیش کرتے ہوئے بتایا کہ اس ایوان کے توسط سے حکومت کی توجہ ایک اہم معاملے کی جانب مبذول کرانا چاہتی ہوں۔ سابق صوبائی حکومت نے گلگت بلتستان میں صحت کارڈ متعارف کرایا تھا لیکن اب گلگت بلتستان کے عوام اس سہولت سے محروم ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے پی کے اور پنجاب میں صحت کارڈ بحال کردیا گیا ہے۔ اس لئے صوبائی حکومت وفاق سے بات کرکے گلگت بلتستان میں بھی صحت کارڈ کو بحال کرائے۔

 

گلگت بلتستان اسمبلی نےیومِ دفاع کےحوالےسے ایک قرارداد کی متفقہ طورپر منظور دی ہے جس میں 6ستمبر 1965ء اور دیگر جنگوں کے شہداء اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 6ستمبر 1965ء پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے، 6 ستمبر 1965ء کو دشمن ملک نے رات کے اندھیرے میں ہمارے ملک پر وار کرنے کی کوشش کی تو افواج پاکستان نے دشمن کو ایسا جواب دیا جو ہمیشہ کیلئے جرات اور شجاعت کی تاریخ کا حصہ بن گیا لہذا گلگت بلتستان کا یہ مقتدر ایوان 6ستمبر 1965اور دیگر جگہوں کے شہداء اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے اور یہ عہد کرتا ہے کہ مملکت خداداد کی طرف کوئی بھی میلی آنکھ سے دیکھے گا تو اس کی آنکھیں نکال لی جائیگی۔

گزشتہ روز صوبائی وزیر داخلہ شمس الحق لون نے ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ پاکستان پوری دنیا میں واحد ایٹمی طاقت ہے۔ راجہ ذکریا خان نے کہاکہ 6ستمبر گیا اب قوم غزوہ ہند کیلئے تیار ہے۔ حاجی رحمت خالق نے کہاکہ نئی نسل کو 6 ستمبر 1965ء کوفوج کی جانب سے ملک کیلئے دی جانے والی قربانیوں سے روشناس کرانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1965ء میں عوام اور فوج نے اتحاد کی طاقت سے دشمن کا مقابلہ کیا آج بھی اسی جذبے اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ فتح اللہ خان نے کہاکہ ہندوستان ہمارا ازلی دشمن ہے اوراس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔

قائد حزب اختلاف کاظم میثم نے کہاکہ ہندوستان ظالم طاقتوں کی ہمیشہ سے آماجگاہ رہا ہے اور آج بھی یہ صورت ہے۔ یوم دفاع ہمیں سکھاتا ہے کہ ملکی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ نظریاتی سرحدوں کی بھی حفاظت کریں۔

امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہاکہ پاکستان کی افواج نے ملک کا دفاع ناقابل تسخیر بنایا ہے اور سرحدوں کی تحفظ کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ وزیر بلدیات عبدالحمید نے کہا ہے کہ پاک فوج سیاچن کے محاذ پر جن مشکلات میں وطن کا دفاع کر رہی ہے اس کا میں عینی شاہد ہوں

ربیع الاول کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آج ہوگا۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ماہ ربیع الاول 1446 ہجری کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد کی صدارت میں آج شام 5 بجے ہوگا۔

رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس وزارت مذہبی امور سیکریٹریٹ میں ہوگا۔ اجلاس میں رویت ہلال زونل کمیٹی اسلام آباد،سپارکو، محکمہ موسمیات اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے نمائندے شرکت کریں گے۔

اجلاس میں ماہ ربیع الاوّل کے چاندکی رویت کا فیصلہ اور اعلان کیا جائے گا۔

Page 62 of 2428