Friday, 29 November 2024

کراچی: جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے ہوا کے معیار میں خرابی اور ماحولیاتی عوامل کی بدولت پاکستان میں دمہ کے بڑھتے ہوئے کیسز کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے"دمہ پریزنٹیشن اور مینجمنٹ" پر کنٹینیونگ میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ(سی ایم ای) نےایک معلوماتی سیمینار کا اہتمام کیا۔  

 امریکی اسکالر اور سندھ میڈیکل کالج کی سابق طالب علم  پھیپڑوں اور سانس کی نالی کی ماہر، ڈاکٹر احمرین خان نے خاص طور پر دمہ کے مریضوں کے لیے علاج کے منصوبوں کو تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، "دمہ کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے، اور علاج کے طریقہ کار کو مریض کی انفرادی ضروریات اور نوعیت کے مطابق بنا کر، ہم بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔ 

ڈاکٹر احمرین نے مزید کہاکہ"دمے کی تشخیص کرتے وقت، مریض کی طبی تاریخ پر غور کرنا، پھیپھڑوں کے باقاعدہ ٹیسٹ، بار بار کھانسی، گھرگھراہٹ اور سانس لینے میں دشواری جیسی علامات کا جائزہ لینا بہت ضروری ہے۔" 

ڈاکٹر خان نے علاج کے اہداف طے کرنے، ایمرجنسی روم کے دورے یا ہسپتال میں داخلے کی وجہ سے ہونے والی پریشانیوں کو روکنے، پھیپھڑوں کے فعل کو محفوظ رکھنے، اور کم سے کم منفی اثرات کے ساتھ فارماکو تھراپی کو بہتر بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ 

اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن نے کہا، "دمہ کی بیماری کوئی روکاوٹ نہیں ہے، بلکہ گہرے سانس لینے اور صحت مند زندگی گزارنے کی یاد دہانی ہے۔ علاج اور انتظام میں پیشرفت کے ساتھ، ہم افراد کو اپنی حالت پر قابو پانے اور ان کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے انکو بااختیار بنا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر راحت ناز، ڈائریکٹر سی ایم ای اور ڈائریکٹر ایچ -آر نے سامعین کو سیمینار کی ضرورت اور مطابقت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں تقریباً 10 ملین افراد دمہ کے مریض ہیں جن میں تقریباً  11.6فیصد اسکول کے بچے دمہ سے متاثر ہیں۔ ہم اپنے بچوں سمیت لاکھوں پاکستانیوں کی زندگیوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں، جو آرام سے سانس لینے اور دمہ کی گرفت سے آزاد زندگی گزارنے کے مستحق ہیں۔ آئیے مل کر کام کریں۔ ایک ایسا مستقبل بنانے کے لیے جہاں ہر فرد  دمہ کی رکاوٹوں کے بغیر ترقی کی منازل طے کر سکے۔ 

 جے ایس ایم یو کی پرو وائس چانسلر پروفیسر سعدیہ اکرم نے ڈاکٹر احمرین خان کو تعریفی ٹوکن پیش کیا۔ 

 سیمینار کا اختتام سوال و جواب کے سیشن کے ساتھ ہوا، جہاں شرکاء کو دمہ کے انتظام اور علاج کی حکمت عملیوں کے بارے میں قیمتی مشورے اور وضاحت حاصل کرنے کا موقع ملا۔

 کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِاہتمام راشن اینڈ عید گفٹ ڈرائیوکی اختتامی تقریب کا انعقادکیا گیا

جس کے تحت جامعہ کے مستحقین میں راشن بیگ اور عید گفٹ تقسیم کئے تقریب کے شرکاء میں سول انجینئرنگ اینڈ آرکیٹکچر کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر میر شبر علی، شبعہ الیکٹریکل انجینئرنگ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ابرار الحق، کمپیوٹر سائنس کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ولیج حیدر، سافٹ ویئر انجینئرنگ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم، کلینیکل سائیکالوجی کے چیئرمین ڈاکٹر سنبل مجیب،شعبہ فزکس کی چیئرمین فضاء عباس، فیکلٹی ممبرز ودیگر شامل تھے۔

            اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ یہ انسانی فطرت ہے کہ آدمی اچھے کاموں میں شریک ہوکر خوشی محسوس کرتا ہے۔ سرسید یونیورسٹی کے مستحقین کی امداد کے لیے انتظامیہ کے تعاون سے اساتذہ اور طلباء نے مل کررمضان کے اس مبارک مہینے میں جومہم چلائی، وہ لائقِ ستائش ہے

سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے رمضان ڈرائیو کی مہم کو سراہتے ہوئے کہا کہ رمضان اور عید کی خوشیوں میں سب کو شریک کرنے سے اللہ کی رضا اور اطمینانِ قلب حاصل ہوتا ہے۔مجھے یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہورہی ہے کہ اجتماعی طور پر منظم طریقے سے یہ کام کیا جارہا ہے۔اس کارِ خیر کے لیے سرسید یونیورسٹی کی طرف سے ہرممکن امداد اور سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

            علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے کنوینئر انجینئر محمد ارشد خان نے کہا کہ انسانوں سے محبت اور ضرورتمندوں کی مدد کو ہر مذہب میں پسندیدیگی کی نظر سے دیکھا گیا ہے۔لیکن اسلام نے انسانیت کی خدمت کو بہترین اخلاق  اور عبادت قرار دیا گیا ہے۔رمضان ڈرائیو ایک اچھا قدم تھا اور یہ عمل جاری رہنا چاہئے۔

            رجسٹرار سید سرفراز علی نے کہا کہ انسانی خدمت ایک نیک اور مستحسن عمل ہے۔دوسروں کی مدد کرنا، ان کی ضرورت کے وقت کام آنا، اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ فعل ہے۔گزشتہ سال کے مقا بلے میں اس سال زیادہ فنڈز اکھٹا ہوئے۔۔اور کام بہت منظم انداز میں ہوا۔۔

            ڈرائیو کے بارے میں معلومات شیئر کرتے وہئے ایونٹ کے آرگنائزر یاسر ذہین نے بتایا کہ اس مرتبہ تقریباَ 24لاکھ روپے اکھٹا ہوئے جبکہ سرسید یونیورسٹی نے 5 لاکھ روپے عطیہ کئے۔شعبہ فزکس نے سب سے زیادہ 4.5لاکھ روپے کا عطیہ دیا۔

کراچی:  این ای ڈی یونی ورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے تحت انٹری ٹیسٹ کے پہلے سیشن کا انعقاد گزشتہ روزسےہوگیا

جو 6 مئی تک جاری رہےگا۔ جب کہ 6 مئی کی رات ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان بذریعہ ویب سائٹ کردیا جائے گا۔ 

 معین الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل اور ایڈمیشن کمیٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عامر اقبال کے مطابق اس بار بھی سالہائے گذشتہ کی طرح دو مرتبہ انٹری ٹیسٹ لیا جائے گا. ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کے دوسرے مرحلےکااعلان بھی بذریعہ ویب سائٹ جلد کیا جائے گا۔

 معین الجامعہ این ای ڈی کا مزید کہنا تھاکہ پہلے مرحلے میں کامیاب ہونے والے طالب علم دوسرے مرحلے میں شریک ہوکر(Improvement) بہتر نمبرز حاصل کرسکتے ہیں۔

جامعہ کی ترجمان کے مطابق حالیہ ٹیسٹ میں کراچی کے امیدواروں سمیت ملک بھر سے تقریباً 8 ہزار طالبِ علموں کی شرکت متوقع ہے۔

کراچی:  جامعہ این ای ڈی کے شعبہ فوڈ انجینئرنگ کے تحت دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت شیخ الجامعہ ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے کی۔

 اس موقعے پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوۓ شیخ الجامعہ ڈاکٹر سروش لودھی کا کہنا تھا کہ گھر، معاشرے کا انفرادی یونٹ ہے اور ماں معاشرہ تشکیل دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پیدا ہونے والے ہر بچے کو یرقان ہوتا ہے جس کی بنیادی وجہ ماں کی غذا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری ماؤں کو صحت بخش غذا کی ضرورت ہے۔ مزید کہا کہ صحت بخش غذا، صحت مند معاشرہ تشکیل دے گی۔ ان کا مزیدکہنا تھا کہ غذائی معاملات پر تحقیق کی جانب توجہ کی اشد ضرورت ہے۔ صدر پاکستان سوسائیٹی آف مائیکرو بیالوجی ڈاکٹر شاہانہ عروج کاظمی نے بحیثیت کی نوٹ اسپیکر شرکت کی، ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد غذا کی صحت سے متعلق آگہی دینا ہے۔ نوجوان اپنے تعلیمی اداروں سے سیکھیں تاکہ معاشرے میں آگہی و اطلاق کا مرحلہ شروع ہو۔

مہمانِ خصوصی ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی آغا فخر حسین نےخطاب کرتےہوۓ این ای ڈی کے شعبہ فوڈ انجینئرنگ کی کاوشوں کو سراہا۔ ان کا کہنا تھاکہ سندﮪ فوڈ اتھارٹی نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ حفظان صحت کے اُصولوں پر سمجھوتہ نہ کیا جائے گا۔ 

 ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم جامعات کے ساتھ مل کر تحقیقی لیبارٹریز بنا رہے ہیں تاکہ اساتذہ کی رہنمائی میں غذائی معاملات کی آگہی طالب علموں تک ہو۔ این ای ڈی ٹیکنالوجی کی دنیا کا منفرد نام ہے غذائی معاملات کو ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جامعہ کی ترجمان کے مطابق اس کانفرنس میں 22 مقالہ جات پڑھے گئے جب کہ چیئرمین شعبہ فوڈ ڈاکٹر ظہور اعوان نے ملکی اور غیر ملکی ماہرین کا آمد پر شکریہ ادا کیا اور سوینیرز بھی پیش کیے گئے۔ 

پرووائس چانسلر ڈاکٹر محمد طفیل سمیت ڈی جی فوڈ اتھارٹی آغا فخر حسین درّانی نے کانفرنس میں شرکت کی۔

کراچی:  ڈی آئی جی ایڈمن سندھ پولیس عمران یعقوب نےگزشتہ روز بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے دو معروف تحقیقی اداروں سندھ فرانزک ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری(ایس ایف ڈی ایل) اور صنعتی تجزیاتی مرکز کا دورہ کیا اور اداروں کے انفرااسٹرکچر اور یہاں کی سائینسی اور تحقیقی سرگرمیوں کی تعریف کی۔ 

آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کی سربراہ پروفیسر فرزانہ شاہین نے ایس ایف ڈی ایل کے انچارج اور پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اشتیاق احمدخان اور صنعتی تجزیاتی مرکزکے انچارج ڈاکٹر شکیل احمدکے ہمراہ ڈی آئی جی کراچی کی ادارے میں آمد کا خیر مقدم کیا۔ ڈی آئی جی کراچی عمران یعقوب نے پروفیسر فرزانہ شاہین، ڈاکٹر اشتیاق احمد خان اور ڈاکٹر شکیل احمد کے ساتھ ایک اجلاس میں شرکت بھی کی۔ اجلاس میں پروفیسر فرزانہ شاہین نے ایس ایف ڈی ایل اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان قریبی تعلق کی اہمیت زور دیا تاکہ جدید لیبارٹری کی سہولیات سے اسٹیک ہولڈرز بہتر انداز میں فائدہ اُٹھاسکیں۔ انھوں نے کہا کہ ایس ایف ڈی ایل جامعہ کراچی کے تحت مستقل بنیادوں پر میڈیکو لیگل آفیسرز، تفتیشی افسران، پروسیکیوشن کے شعبے اور عدلیہ کے لیے فرانزک ڈی این اے سے متعلق تربیتی سیشن کا انعقاد کیا جاتاہے۔ اجلاس میں سندھ فرانزک ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری جامعہ کراچی اور صنعتی تجزیاتی مرکز کی سرگرمیوں کے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔ 

ڈی آئی جی سندھ پولیس نے اجلاس کے شرکا ء کو بتایا کہ سندھ پولیس فرانزک ڈی این اے کے عنوان سے نمونوں کی جمع آوری اور رپورٹنگ کے لیے مناسب  نظام وضع کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ انھوں نے کہا کہ پولیس خدمات فراہم کرنے والے تمام تحقیقی اداروں کوآئی ایس او کے معیار کے تحت اپنے کوالٹی کنٹرول کے شعبے کومتحرک کرنے کی ضروروت ہے۔

کراچی:  سرسید یونیورسٹی اور علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے اہتمام سے زیڈ  اےنظامی کی11ویں برسی کا اہتمام کیا گیا۔
     

۔تقریب کے شرکاء میں سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین، کموڈور (ر) سلیم صدیقی، رجسٹرار کموڈور (ر)سید سرفراز علی، مختار نقوی، روسائے کلیات، سربراہانِ شعبہ جات، فیکلٹی ممبرز و دیگر شامل تھے 

سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ صرف وہی قومیں سرخرو ہوتی ہیں جو اپنے محسنوں کی عزت کرتی ہیں اور ان کے احسانوں کو یاد رکھتی ہیں۔۔امید ہے کہ شاندار روایت کا یہ تسلسل یونہی جاری رہے گا

          انہوں نے کہا کہ یہ کتنا خوشگوار احساس ہے کہ گیارہ سال گزرنے کے باوجود محترم ظلِ احمد نظامی صاحب کی یادیں اور خدمات آج بھی ہمارے دلوں میں تازہ ہیں۔وہ ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے اور انتظامی امور پر ان کی گرفت بہت مضبوط تھی۔ان کی قوتِ فیصلہ مثالی تھی۔انھوں نے کراچی کی ترقی کے لیے 45  اسکیمیں بنائیں۔۔نظامی صاحب ایک عالمی پائے کے ٹاؤن پلانر تھے جن کی صلاحیتوں کو بین الاقوامی  سطح پرسراہا گیا۔

          سرسید یونیورسٹی کا آغاز دو شعبوں اور دو سو طلباء سے ہوا تھااور آج 4 فیکلٹی اور24 سے زائد شعبہ جات ہیں جن میں 7  ہزار سے زیادہ طلباء و طالبات زیرِ تعلیم ہیں۔اسی طرح اے آئی ٹی میں 9 ٹیکنالوجیز میں 2500 طلباء و طالبات زیرِ تعلیم ہیں۔۔ یہ ادارہ صوبائی سطح پر ہی نہیں بلکہ قومی سطح پر ایک امتیازی مقام حاصل کرچکا ہے۔

          لیفٹنٹ جنرل(ر) معین الدین حیدر نے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلباء نے پاکستان کو شروع میں سنبھالا

          حاجی حنیف طیب نے کہا کہ نظامی صاحب کا سلسلہ بابافرید گنج شکر سے ملتا ہے۔باغ مزارِ قائد کا نقشہ اور منصوبہ بندی ظل احمد نظامی کی بنائی ہوئی ہے جسے وزیرِ اعظم جونیجو نے منظور کیا تھا۔

          اس موقع پر نظامی صاحب کے فرزند اور اے آئی ٹی کی آئی ٹی کمیٹی کے کنوینئر فرخ نظامی نے ایک شاندار پریزنٹیشن دی 

          اظہار تشکر پیش کرتے ہوئے علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے کنوینئر انجینئر محمد ارشد خان نے کہا کہ ادارے تو بن گئے لیکن ان کی حفاطت اور ان کو آگے لے کر جانا اب ہماری ذمہ داری ہے۔ ہمیں اپنے حصے کا کام خلوصِ نیت سے پوری ایمانداری اور دیانتداری  کے ساتھ کرنا چاہئے۔

          اس موقع پر سرسید یونیورسٹی المنائی ایسوسی ایشن کے صدر اسد اللہ چودھری اور پروفیسر نوشابہ صدیقی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور زیڈ اے نظامی کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا۔

کراچی: چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ نے کراچی میں خاتونِ پاکستان گرلز اسکول کا دورہ کیا۔

دورے کے دوران چیف سیکریٹری سندھ نے کلاسز کا معائنہ کیا اور بچوں سے ملاقات کی زندگی ٹرسٹ کے شہزاد رائے نے چیف سیکریٹری سندھ کو اسکول کے متعلق بریفنگ دی۔

اس موقع پرچیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ نے کہا کہ اساتذہ کی ٹریننگ اور اس کے معیار کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے جبکہ صوبے کے 30 ٹیچنگ ٹریننگ اداروں کو اپگریڈ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے زریعے ٹیچر ٹرینر کے ماسٹرز پروگرام کروائے جائیں گے۔

چیف سیکریٹری سندھ نے سرکاری اسکول میں تعلیم میں نئی جدت متعارف کروانے پر زندگی ٹرسٹ کو سراہا۔

کراچی : اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نےانٹرمیڈیٹ حصہ اول کے سالانہ امتحانات برائے 2023ء کے کامرس ریگولر گروپ کے نتائج کا اعلان کردیا

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارش پر گریس مارکس دینے سے کامیاب طلبا کی شرح 34 سے بڑھ کر 42 فیصد ہوگئی۔

انٹرمیڈیٹ حصہ اول کے سالانہ امتحانات برائے 2023ء کے کامرس ریگولر گروپ کے نتائج میں کامیابی کی شرح انتہائی کم تھی جس کے بعد فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارش پر سائنس فیکلٹی کی طرز پر کامرس ریگولر گروپ میں بھی چار متعلقہ مضامین میں طلبا کو گریس مارکس دیے گئے ہیں، بورڈ کے اس اقدام سے کامرس ریگولر کا نتیجہ 34 فیصد سے بڑھ کر 42 فیصد ہوگیا ہے۔

بورڈ اعلامیے کے مطابق کامرس ریگولر گروپ کے امتحانات میں 35ہزار 432امیدواروں نے رجسٹریشن حاصل کی جبکہ 34ہزار 198 امیدوار امتحانات میں شریک ہوئے۔
نتائج بورڈ کی ویب سائٹ www.biek.edu.pk پر بھی اپ لوڈ کردیے گئے ہیں۔

بورڈ اعلامیے کے مطابق چیئرمین انٹربورڈ کی ہدایت پر بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں انٹرمیڈیٹ حصہ اول کے کامرس ریگولر گروپ کے چار پرچوں پرنسپل آف اکاؤنٹنگ، پرنسپل آف کامرس، پرنسپل آف اکنامکس اور بزنس میتھمیٹکس میں طالب علموں کو 15فیصد تک گریس مارکس دیے گئے ہیں۔

یاد رہے نگراں وزیراعلیٰ سندھ / کنٹرولنگ اتھارٹی سندھ ایجوکیشنل بورڈزنے سائنس پری میڈیکل، پری انجینئرنگ اور سائنس جنرل کے نتائج پر طلبا کی شکایات پر ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی تھی جس نے سائنس گروپ کے چار مضامین میں طلبا کو 15فیصد تک گریس مارکس دینے کی سفارش کی تھی۔

سائنس گروپ کے بعد کامرس ریگولر کے بھی چار مضامین میں 15 فیصد تک گریس مارکس دینے سے دونوں گروپس کے طلبا کو یکساں فائدہ مل گیا ہے۔ علاوہ ازیں سائنس گروپ کے طلبا کی ترمیم شدہ مارکس شیٹس بھی اگلے ہفتے کالجوں کو بھیج دی جائیں گی۔

ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ 9 کا لیگ مرحلہ مکمل ہوگیا اور اب 4 ٹیمیں پلے آف میں مدمقابل ہوں گی۔

پی ایس ایل 9 کا لیگ مرحلہ ملتان سلطانزکی برتری کے ساتھ مکمل ہو گیا، ہر ٹیم نے 10،10 میچز کھیلے اور ٹاپ 4 ٹیموں نے پلے آف مرحلے کے لیے کوالیفائی کیا۔

ملتان نے10میچز میں سب سے زیادہ 14 پوائنٹس حاصل کیے، دوسرے نمبر پر پشاور زلمی رہی ، جس نے 13 پوائنٹس حاصل کیے۔اسلام آباد یونائیٹڈ اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 10 میچز میں 11، 11 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہی۔

پلے آف میں کونسی ٹیم کس سے ٹکرائے گی؟

پلے آف مرحلے میں پوائنٹس ٹیبل کی ٹاپ دو ٹیمیں ملتان سلطانز اور پشاورزلمی کے درمیان کوالیفائر میچ کل کھیلا جائے گا۔

اس میچ کی فاتح ٹیم فائنل میں پہنچے گی جبکہ ہارنے والی ٹیم فائنل کی دوڑ سے باہر نہیں ہوگی بلکہ اسلام آباد یونائیٹڈ اور کوئٹہ کے درمیان ہونے والے ایلیمنیٹر ون کی فاتح ٹیم سے کھیلے گی۔

ایلیمنیٹر ون کی فاتح اور کوالیفائر کی ہارنے والی ٹیم کے درمیان ایلیمنیٹر 2 کھیلا جائے گا اور یہ میچ جیتنے والی ٹیم فائنل میں پہنچ جائے گی۔

ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کا فائنل 18 مارچ کو کراچی میں کھیلا جائے گا۔

لاہور: انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی میٹنگ کے لیے محسن نقوی آج دبئی جائیں گے۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ہیڈکوارٹرز میں محسن نقوی بورڈ میٹنگ میں پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔ پی سی بی کا چیئرمین منتخب ہونے کے بعد پہلی بار وہ کسی آئی سی سی میٹنگ میں شریک ہوں گے۔

جون میں شیڈول ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی تیاریوں اور انتظامات پر بریفینگ ایجنڈے کا اہم حصہ ہے۔ کرکٹ سے متعلقہ دوسرے امور بھی زیر بحث آئیں گے۔ پاکستان کی میزبانی میں اگلے سال شیڈول آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی پر بات بھی ہوگی۔

دبئی میں چیف ایگزیکٹو میٹنگ کے لیے پی سی بی چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر پہلے سے موجود ہیں۔ بورڈ میٹنگ کی سائیڈ لائنز پر پی سی بی حکام بھارت سمیت دوسرے بورڈ ممالک کے وفود سے بھی بات چیت کریں گے۔

Page 55 of 3032