ایمز ٹی وی(انٹرٹینمنٹ) نئے سال کے آغاز پر ہر کوئی اپنے کچھ مقاصد کو مکمل کرنے کا ارادہ کرتا ہے، جنھیں New Year Resolutions کہا جاتا ہے، اسی طرح شوبز انڈسٹری سے وابستہ فنکار بھی نئے سال کے موقع پر کچھ ارادے کیے بیٹھے ہیں۔
ڈان نے نئے سال کے موقع پر کئی ستاروں سے بات کی اور ان سے ہوچھا کہ انہیں 2017 سے کیا امیدیں ہیں اور انہوں نے اس سال کیا کیا کام کرنے کا ارادہ کر رکھا ہے۔
ان سلیبرٹیز کے مقاصد بہت حد تک ہر عام شخص کے جیسے ہی ہیں، وہ اس سال خود کو بہتر کرنا چاہتے ہیں، وہ دوسروں کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان کو بہتر بنانے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔
یہ تمام ستارے اس سال کو لے کر کیا سوچتے ہیں یہاں پڑھیں: ماورا حسین. 2016 میرے لیے بہت بہترین گزرا، لیکن میں نئے سال میں اور بہت کچھ کرنا چاہتی ہوں، جیسے لوگوں کو مزید پیار دوں، اپنے والدین کے ساتھ مزید وقت گزاروں، زیادہ محنت کروں اور آگے بڑھوں'۔
عائشہ عمر. میرے پاس اس سال کے لیے ایک پوری فہرست موجود ہے۔
ورزش کا آغاز کروں اچھا سوچنے کی کوشش کروں زندگی میں مزید آرام لاؤں ان لوگوں کے ساتھ زیادہ وقت گزاروں جو اہم ہیں لوگوں کے ساتھ بہتر سلوک کروں زیادہ سفر کروں قدرت کے مزید قریب رہوں بیکار باتوں پر خود کو پریشان کرنا اور یہ سوچنا چھوڑ دوں کہ لوگ کیا سوچتے ہیں
احسن خان۔ میں مُستحق افراد کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے کا عہد کرتا ہوں، میں اپنے نئے سال کا آغاز مثبت سوچ اور دوسروں کو خوش رکھنے کے ساتھ کروں گا۔
میشا شفیع۔ میں بےحد مشکور ہوکر 2017 کا آغاز کررہی ہوں اور یہ وہ کام ہے جسے کرکے میں اپنے ہر دن کا آغاز بھی کرتی ہوں، میں ہر روز اٹھ کر خود کو ملنے والی 10 برکات کو گنتی ہوں، اس سے میرا دن مثبت سوچ کے ساتھ گزرتا ہے۔
عدنان صدیقی۔ 2016 کا سال زیادہ تر نقصانات اور مصائب کا سال تھا، تو 2017 کے لیے میری پہلی سوچ یہی ہے کہ یہ پاکستان کے لیے ایک محفوظ اور خوشحال سال گزرے۔
میں عدنان صدیقی اپنے تمام مقاصد ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے سوچتا ہوں، میں اس سال حکومت اور نجی اداروں کی جانب سے کم حفاظتی اقدامات کے خلاف زیادہ آواز اٹھاؤں گا۔
عتیقہ اوڈھو۔ نئے سال کے لیے میرا مقصد ہے کہ میں اپنے وقت کو بیکار چیزوں پر ضائع نہ کروں جن کا معاشرے پر کوئی بہتر اثر نہیں، زندگی بہت چھوٹی ہے اور اس کی اہمیت کا اندازہ ہونا چاہیے، میرے لیے 2017 کا مقصد یہی ہے کہ پاکستان کو بہتری کی جانب گامزن کروانے کی کوشش کی جائے اور اقتصادی ترقی پر نظر ڈالی جائے۔
حمائمہ ملک۔ میں اس سال بہت آگے بڑھنے کا سوچ رہی ہوں، لیکن اس کے لیے پریکٹیکل ہونا اور چھوٹے اقدامات سے آگے بڑھنا ضروری ہے۔
فیصل قریشی۔ اپنے کام کے علاوہ میں اس سال سب کو برابری کی تعلیم فراہم کرنے کے مقصد کو پورا کرنے کی کوشش کروں گا، میں اس سفر کا آغاز اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ کررہا ہوں اور اس سال زیادہ ترقی حاصل کرنے کی امید کرتا ہوں۔