ایمز ٹی وی (انٹرٹینمنٹ) پاکستان کے سب سے پرانے فلم ایوارڈز 'نگار' 12 سال کے طویل وقفے کے بعد رواں برس 16 مارچ کو کراچی میں منعقد ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق اس خبر کا اعلان کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کیا گیا، جہاں میڈیا نمائندوں کے ساتھ ساتھ شوبز شخصیات بھی موجود تھیں۔
اس پریس کانفرنس کی میزبانی شہناز رمزی نے کی، جو نگار ایوارڈ کمیٹی کی رکن بھی ہیں، انہوں نے اس دوران پریس کانفرنس میں شریک افراد سے نگار ایوارڈز سے اپنی فیملی کے تعلق پر بھی بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف جہاں پاکستان کی فلم انڈسٹری دوبارہ سے بہتری کی جانب بڑھ رہی ہے، وہیں نگار ایوارڈز کو دوبارہ شروع کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے، ان ایوارڈز کو دوبارہ منعقد کرنے کا سارا کریڈٹ اسلم الیاس راشدی کو جاتا ہے جن کے والد الیاس راشدی نے اس کا آغاز کیا تھا۔
اس موقع پر نگار ایوارڈز کی ماضی کی جھلکیاں بھی دکھائی گئیں، جسے ناظرین نے بے حد پسند کیا۔
اسلم الیاس راشدی نے بتایا کہ وہ 12 سال سے نگار ایوارڈز کے لیے اسپانسرز تلاش کررہے ہیں، تاکہ یہ تقریب منعقد کی جاسکے اور پھر انہوں نے خود ہی اس ایوارڈ کے لیے ایک ٹیم تشکیل دی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا مقصد نوجوان ٹیلنٹ کو سب کے سامنے پیش کرنا ہے۔
اسلم الیاس راشدی کی ٹیم میں کاشف وارثی، فہد شیروانی اور علی رضوی شامل ہیں۔
کاشف وارثی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس ایوارڈ تقریب کو 12 سال بعد منعقد کروانا ان کے لیے ایک چیلنج تھا، انہوں نے کہا 'پاکستان نگار ہے اور نگار پاکستان'۔
فہد شیروانی نے کہا کہ 'نگار ایوارڈز کو منعقد کرانے کا سارا کریڈٹ راشدی صاحب کو جاتا ہے، وہ ایک بہتر ٹیم کو جمع کرپائے اور اب پہلا مقصد یہی ہے کہ یہ ایوارڈ ملک کے صحیح ٹیلنٹ کو دیا جائے نہ کہ جان پہچان پر اس کی تقسیم ہو'۔
اس پریس کانفرنس میں ہدایت کار عاصم رضا اور اداکار مصطفیٰ قریشی بھی موجود تھے۔