ایمزٹی وی(ٹیکنالوجی)بروکلن میں ایک ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ ’’ماڈرن میڈو‘‘ نے تجرباتی طور پر ایسا چمڑا بنانے کا آغاز کردیا ہے جس کے لئے جانور کی کھال بالکل بھی درکار نہیں ہوتی۔ جانوروں کی کھال سے چمڑہ تیار کرنے کے عمل یعنی ’’دباغت‘‘ (tanning) کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ کھال سے چربی اور دوسرے غیر ضروری اجزاء الگ کرنے کے لئے زہریلے کیمیائی مرکبات بڑی مقدار میں استعمال کئے جاتے ہیں جو چمڑہ سازی کو دنیا کی آلودہ ترین صنعتوں میں شامل کرتے ہیں۔ اس کے برعکس ’’بایو فیبری کیشن‘‘ (biofabrication) نامی ایک جدید تکنیک کی مدد سے جانوروں کی کھال کے بغیر چمڑا تیار کیا جاتا ہے۔ ’’بایو فیبری کیشن‘‘ کے ذریعے کولاجن اور چمڑہ بنانے والے دوسرے پروٹین تجربہ گاہ میں اُگائے جاتے ہیں اور مطلوبہ ڈیزائن کے مطابق چمڑا تیار کیا جاتا ہے اور کام کو مزید آگے بڑھانے کے لئے کمپنی نے 5 کروڑ 35 لاکھ ڈالر کی فنڈنگ بھی حاصل کرلی ہے۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو بایو فیبری کیشن سے چمڑے کی تیاری محفوظ بھی ہے اور ماحول دوست بھی، کیونکہ اس میں زہریلے مرکبات کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ فی الحال اس مصنوعی طریقے پر چمڑے کی تیاری بہت مہنگی ضرور ہے لیکن توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ چند برسوں میں یہ لاگت خاصی کم ہوجائے گی۔ ماڈرن میڈو کا منصوبہ ہے کہ اگلے مرحلے میں بایو فیبری کیشن سے گوشت بھی تیار کیا جائے۔ واضح رہے کہ پاکستان میں چمڑا سازی کے دو بڑے مراکز قصور اور کراچی کے علاقے کورنگی انڈسٹریل ایریا ہیں جہاں کام کرنے والوں کو کینسر سمیت کئی دوسرے امراض کا سامنا رہتا ہے۔