ایمزٹی وی(صحت) طویل تحقیق کے بعد ماہرین نے پیدائشی نقائص والے بچوں میں اس خرابی کی اہم وجہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ خلیاتی (سیلولر) تناؤ اور ماں کے پیٹ میں موجود بچے میں ہرسطح تک آکسیجن میں کمی سے طرح طرح کے نقائص پیدا ہوسکتےہیں۔
آسٹریلیا کےوکٹر چینگ انسٹی ٹیوٹ کےماہرین کے مطابق خلیاتی سطح پرتناؤ سےہم جان سکتےہیں کہ اس سے بچوں میں پیدائشی طور پر دل، کمر کے مہروں اور گردوں کے پیدائشی امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔ ان میں سے امراضِ قلب سب سے عام ہیں جو 100 میں سے ایک بچے کو لاحق ہوسکتا ہے، لیکن ان میں ماحولیاتی آلودگی اور جینیاتی پہلو بھی شامل ہوتےہیں، یہ تحقیق ڈاکٹر سیلی ڈُن ووڈی نے کہ ہے اور انہوں نے بیضہ ( ایمبریو) بننے کےدوران آکسیجن کی کمی بیشی پردل کی افزائش پر تحقیق کی ہے۔
ماہرین کے مطابق تمباکو نوشی کےعلاوہ ماں کا بڑھتا ہوا بلڈ پریشر، بہت ذیادہ بلندی پر رہنےوالی خواتین، الجھی ہوئی آنول نال اور کاربن مونوآکسائیڈ سے بھی ماں کے پیٹ میں موجود ابتدائی بچے کی نشوونما میں نقائص پیدا ہوسکتےہیں۔ اس نظریئے کو چوہوں پر آزمایا گیا جس میں چوہوں کو ایک خانے میں رکھا گیا جہاں 8 گھنٹے تک 5.5 سے 21 فیصد تک آکسیجن کی کمی رکھی گئی۔
اس کے بعد چوہوں کے بچے قلبی امراض کے ساتھ پیدا ہوئے اور معلوم ہوا کہ خلیاتی سطح پر آکسیجن کی کمی سے نومولود امراضِ قلب کے شکارہوسکتے ہیں۔ بیضے کی تشکیل کے وقت ان کے خلیات کو مطلوبہ آکسیجن نہ ملے تو خلیات خاص پروٹین بنانا بند کردیتےہیں جو دل بنانے میں ضروری ہوتےہیں اور اس طرح دل پوری طرح نہیں بن پاتا، ماہرین کے مطابق وائرل انفیکشن، درجہ حرارت میں کمی ، آلودگی اور ماں کی ناقص خوراک بھی بچے کے نقائص کی وجہ بن سکتی ہے۔