ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) مریخ پر زندگی ڈھونڈنے کی تلاش ایک عرصہ سے جاری ہے اور اس سلسلے میں یورپ نے ایک اور کوشش کے تحت روبوٹک گاڑی مریخ کی جانب روانہ کی تاہم وہ گاڑی لاپتہ ہوگئی۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ’سکیا پریلی‘ نامی یہ روبوٹک گاڑی مریخ پر اترنے سے قبل اپنا سراغ کھو بیٹھی اور زمین پر موجود ماہرین سے اس کا رابطہ ٹوٹ گیا۔ مریخ پر ایک سال گزارنے کے بعد کیا ہوگا؟
اس تحقیقاتی روبوٹک گاڑی کو زمین سے 50 کروڑ کلومیٹر کے سفر کے بعد بدھ کو مریخ پر پہنچنا تھا لیکن سیارے کی سطح پر اترنے کے مقررہ وقت سے ایک منٹ قبل اس سے ریڈیو سگنل وصول ہونا بند ہوگئے۔
یورپی خلائی ایجنسی مصنوعی سیاروں کی مدد سے اس خلائی گاڑی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاہم اس سلسلے میں تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔
خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ روبوٹک گاڑی مریخ کی سطح پر گر کر تباہ ہوگئی ہے لیکن اس کو بھیجنے والی خلائی ایجنسی اس بارے میں کوئی مصدقہ بات کہنے سے کترا رہی ہے۔
خلائی ایجنسی کے ماہرین اور انجینئرز مسلسل اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خلائی گاڑی کا زمین سے رابطہ کیوں ٹوٹا اور اس کے بعد اسے وہاں کیا حادثہ پیش آیا۔ ترجمان کے مطابق ایک روز میں واضح صورتحال سامنے آجائے گی۔ اس سے قبل یورپی خلائی ایجنسی کی جانب سے 13 سال پہلے 2003 میں بھی ایک خلائی مشن بیگل 2 مریخ کی جانب بھیجا گیا تھا تاہم یہ مشن ناکام رہا۔
بیگل 2 کو مریخ کی سطح پر اترنے کے فوراً بعد تکنیکی خرابی کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے باعث وہ اپنا مشن انجام نہیں دے سکا۔
خلائی مخلوق کو بلانا خطرناک اور زمین کی تباہی کا سبب *
موجودہ مشن کے تحت بھیجی جانے والی خلائی گاڑی کا بنیادی مقصد مریخ کی زمین کی سطح میں سوراخ کر کے وہاں زندگی کے آثار کا کھوج لگانا تھا۔