ھفتہ, 23 نومبر 2024


پیروں کے سوجنے کی چند وجوہات

 

ایمز ٹی وی (صحت) اگر آپ کا پیر بہت زیادہ سوج کر درد کرنے لگے اور جوتا پہننا مشکل ہوجائے تو سمجھ نہیں آتا کہ ایسا کیوں ہورہا ہے اور ذہن میں کسی سنگین مرض کا خطرہ ابھرنے لگتا ہے۔

اچھی خبر یہ ہے کہ اکثر ایسا ہونے کی وجہ کچھ زیادہ سنگین نہیں ہوتی۔

یہاں ایسی ہی چند عام وجوہات کا ذکر ہے جن کے نتیجے میں آپ کا پیر عام معمول کے مقابلے میں زیادہ پھولا ہوا یا سوجا ہوا نظر آتا ہے۔

سارا دن کھڑے رہنا اگر آپ کے پیر اکثر سوجن کا شکار رہتے ہیں تو اس کی وجہ آپ کی مصروفیات بھی ہوسکتی ہیں، پورا دن کھڑے رہنا یا چہل قدمی جسم کے زیریں حصے یعنی پیروں کو سوجنے پر مجبور کرسکتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق مسلسل کھڑے رہنے کے دوران کچھ وقت کے لیے آرام کو عادت بنانا پیروں کو سکون پہنچاتا ہے جبکہ دوران خون ٹھیک رہتا ہے جس سے سوجن نہیں ہوتی، تاہم ایسا نہ بھی ہو تو رات بھر کی اچھی نیند اس کو دور بھگانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے۔

تنگ جوتے اگر آپ کو کوئی جوتا بہت پسند ہے مگر وہ تنگ ہوگیا ہے تو یہ پیروں کی صحت کے لیے کوئی اچھی چیز نہیں، تنگ جوتے یا ٹخنوں کے گرد سختی سے لگائی گئی سینڈل کی پٹیاں پیروں میں خون کی گردش میں مزاحمت کا باعث بنتے ہیں جس کے نتیجے میں پیر پھولنے لگتا ہے، اگر کوئی جوتا پہننے کے بعد آپ کے پیر سوج جاتے ہیں تو وہی اس کی وجہ ہوں گے اور اس کا علاج بس ایک اچھا اور نیا جوتا ہے۔

جسمانی وزن میں اضافہ جسمانی وزن میں اضافہ بھی پیروں کے سوجنے کا باعث بنتا ہے جس کی وجہ ٹانگوں پر بڑھ جانے والا اضافی بوجھ ہوتا ہے، ایسا حمل کے دوران بھی ہوتا ہے، اس کا حل بس یہی ہوتا ہے کہ جسمانی وزن کو معمول پر واپس لایا جائے۔

دوران خون میں رکاوٹ اگر آپ کے دونوں پیر سوج رہے ہیں اور اوپر موجود تینوں چیزوں میں سے کوئی چیز اس کی وجہ نہیں تو یہ دوران خون میں رکاوٹ کا نتیجہ ہوسکتا ہے جسے پیر کی رگوں کا خلاف معمول پھول جانا بھی کہا جاتا ہے، ایسا ہونے پر رگیں ٹھیک طرح کام نہیں کرپاتیں اور خون کی گردش متاثر ہوتی ہے یا خون کا لوتھڑا بن جاتا ہے، ایسا ہونے پر فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ ہارٹ اٹیک اور فالج کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

انفیکشن ہونا پیروں میں بیکٹریا یا فینگل انفیکشن خارش کا باعث بنتا ہے جو آگے بڑھ کر پیروں کو سوجن کا شکار کردیتی ہے، ایسا ہونے پر ڈاکٹر سے رجوع اور تجویز کردہ ادویات کا استعمال کرنا چاہئے تاکہ سوجن کے مسئلے سے نجات حاصل کی جاسکے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment