ایمز ٹی وی (صحت) انرجی ڈرنکس آج کل بہت زیادہ مقبول ہیں اور پاکستان میں بھی نوجوان مختلف کمپنیوں کے تیار کردہ اس مشروب کو استعمال کرتے ہیں۔ مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ مشروب جسم میں جاکر کس طرح کے اثرات مرتب کرتا ہے؟ ممکنہ طور پر نہیں۔ یہاں اس کے دس منٹ، دو گھنٹے بلکہ ہفتوں کے بعد کے اثرات کاذکر کیا گیا ہے جس کا ڈیٹا ایک ویب سائٹ پرسنلائز نے مرتب کیا ہے جو کہ چونکا دینے والا ہے۔
ایک کین پینے کے 10 منٹ بعد
اس مشروب میں موجود کیفین دوران خون میں سرایت کرنے لگتا ہے جس کے نتیجے میں دل کی دھڑکن کی رفتار اور بلڈ پریشر تیزی سے بڑھنا شروع ہوجاتے ہیں۔
15 سے 45 منٹ بعد
اگر آپ بہت جلدی مشروب کو ختم کرتے ہیں تو پندرہ منٹ کے لگ بھگ آپ خود کو زیادہ الرٹ اور مرتکز محسوس کریں گے، آہستہ آہستہ پینے والے افراد پر یہ اثرات 40 منٹ بعد سامنے آتے ہیں۔
30 سے 50 منٹ بعد
کیفین کا جذب ہونے کا سلسلہ مکمل ہوجاتا ہے اور آنکھیں پھیلنا، بلڈ پریشر بڑھنے لگتا ہے جس کی وجہ جگر کی دوران خون میں موجود زیادہ چینی کو خارج کرنے کی کوشش ہے، دماغ کا ایڈی نوسین ریسپیٹر بلاک ہوکر غنودگی کی روک تھام کرتا ہے، اسی طرح بلڈ شوگر بڑھتا ہے جس کے نتیجے میں انسولین کی مقدار بھی بڑھتی ہے، جگر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ہر طرح کی مٹھاس کو چربی میں منتقل کرنے لگتا ہے۔
ایک گھنٹے بعد
آپ کے جسم کو شدید قسم کی تھکاوٹ کا تجربہ ہوتا ہے جس کی وجہ کیفین کے اثرات زائل ہونا ہے، آپ کی جسمانی توانائی کی سطح میں کمی ہونے لگتی ہے، جبکہ پیشاب کا امکان بھی ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم سے وہ پانی بھی خارج ہوجاتا ہے جو اسے ہائیڈریٹ رکھنے اور ہڈیاں مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے۔
5 سے 6 گھنٹے بعد
اس عرصے میں جاکر جسم میں موجود کیفین کی مقدار میں 5 فیصد تک کمی آتی ہے۔
12 گھنٹے بعد
اتنا وقت اکثر افراد کو دوران خون سے کیفین کو مکمل طور پر خارج کرنے میں لگتا ہے۔
12 سے 24 گھنٹے بعد
جب آخری بار انرجی ڈرنک کو جسم کا حصہ بنائے ایک دن ہوجاتا ہے تو وہ اس کی دوبارہ طلب کرنے لگتا ہے، اگر آپ اسے روزانہ یا اکثر پینے لگیں تو ہر چوبیس گھنٹے کے اندر آپ کو سر درد، غنودگی، پریشانی اور قبض جیسی تکالیف کا سامنا ہوسکتا ہے۔
7 سے 12 دن بعد
مختلف طبی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کا جسم روزانہ کیفین کی اتنی مقدار کو برداشت کرنے کے قابل ہوجاتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو اوپر دیئے گئے اثرات محسوس نہیں ہوتے یا ان کا اثر زیادہ نہیں ہوتا۔