اتوار, 24 نومبر 2024


آئن لائن ہراسمنٹ میں اضافہ

 

 

ایمز ٹی وی (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا میں انٹرنیٹ کے تقریباً نصف صارفین کا کہنا ہے کہ وہ کسی نہ کسی قسم کی آئن لائن ہراسمنٹ کا شکار ہوتے ہیں۔

امریکا کے ڈیٹا اینڈ سوسائٹی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کیے گئے ایک سروے میں تقریباً نصف انٹرنیٹ صارفین نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے نام کا مذاق اڑانے اور ان کی تصاویر پر خراب تبصرے کرنے سے لے کر انہیں آن لائن جسمانی تشدد کی دھمکیاں تک موصول ہوتی ہیں۔

ادارے نے آن لائن ہراسان کیے جانے کے زمرے میں ان رابطوں کو بھی شامل کیا جو صارف کی مرضی کے بغیر اس سے کیے جاتے ہیں۔

ان صارفین میں سے 36 فیصد افراد نے براہ راست ہراسمنٹ کا سامنا کیا جس میں انہیں برے ناموں سے پکارے جانے سے لے کر جسمانی نقصان پہنچانے کی دھمکیاں تک شامل ہیں۔

ہر 10 میں سے 3 افراد نے شکایت کی کہ ان کے ذاتی ڈیٹا یا تصاویر کو چرایا گیا یا ان کی اجازت کے بغیر اس کو کسی اور کی جانب سے پوسٹ کیا گیا۔

ریسرچ کی سربراہ امنڈا لین ہرٹ کا کہنا ہے کہ آئن لائن ہراسمنٹ کی اس قدر بڑی شرح نہایت خطرناک بات ہے اور یہ ان افراد کو بھی متاثر کر رہی ہے جو براہ راست اس کا شکار نہیں ہورہے۔

آن لائن ہراسمنٹ کا شکار ان صارفین کی بڑی تعداد ایسی ہے جنہوں نے اس کے خلاف اقدامات اٹھائے۔43 فیصد صارفین نے اپنا ای میل ایڈریس یا فون نمبر تبدیل کردیا اور سوشل میڈیا کا نیا اکاؤنٹ بنا لیا۔ 33 فیصد افراد نے اس معاملے میں کسی دوست یا خاندان کے کسی فرد سے مدد چاہی، یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد لی۔

واضح رہے کہ آئن لائن ہراسمنٹ دنیا بھر میں ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور مختلف انٹرنیٹ پلیٹ فارمز اس ضمن میں اپنے صارفین کو انٹرنیٹ کے محفوظ استعمال کے لیے سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment