ایمز ٹی وی ( صحت)
اور انہیں بنانے والی فیکٹریاں قتل گاہیں ہیں، جعلی ادویات کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کیلئے صوبائی اسمبلی میں بل لا رہے ہیں۔ قائد کے پیغام پر چل رہے ہوتے تو مشکلات درپیش نہ ہوتیں۔
جعلی ادویات کے خلاف کارروائی کرنے والے افسران کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ انسانیت کی خدمت کیلئے ہمیں اپنے عزم کا اعادہ کرنا ہو گا اور معاشرتی برائیوں کے خاتمے کیلئے ہم سب کو مل کر کام کرنا ہو گا، دکھی انساینت کیلئے دل میں درد پیدا کریں، جب افسران غریب کے بچے کو اپنا بچہ سمجھیں گے تو بہتری آئے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جعلی ادویات کے خلاف مختلف محکموں نے بھرپور کارروائی کی ہے
جبکہ ان کے خاتمے کیلئے ترکی کا تعاون بھی قابل ستائش ہے۔ جن لوگوں نے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹریوں کے خلاف کریک ڈاﺅن میں حصہ ڈالا ہے وہ کروڑوں لوگوں کی دعائیں لے ہے ہیں ۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جعلی ادویات کی فیکٹریاں قتل گاہیں ہیں ، صرف ایک جعلی دوا کی وجہ سے 125 جانیں ضائع ہوئیں۔ ادویات کے نمونے انٹرنیشنل لیبارٹری میں چیک کرائے گئے تو 33 فیصد کو انٹرنیشنل لیب نے مسترد کر دیا لیکن وفاقی حکومت نے کہا تھا کہ ادویات ٹھیک ہیں۔ رحمان ملک نے کہا تھا پنجاب حکومت کی غفلت سے ادویات خراب ہوئیں حالانکہ ادویات بنانے والی فیکٹریاں کسی صوبے کی نہیں پورے پاکستان کی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جعلی ادویات کے خلاف ہماری کامیابیاں بھی ہیں اور ناکامیاں بھی ہیں اور ان کا خاتمہ خاتمہ سب کی ذمہ داری ہے جبکہ اس معاملے پر ہر سطح پر مشاورت کی ہے اور اب ان کے خاتمے کیلئے صوبائی اسمبلی میں بل لا رہے ہیں۔ ہم سمجھیں کہ تقریریں کر کے نظام ٹھیک کر لیں گے یہ خام خیالی ہو گی، جب تک صوبے میں جعلی ادویات ا خاتمہ نہیں کر لیتے چین سے نہیں بیٹھیں گے