ھفتہ, 23 نومبر 2024


اموات کی تیسری بڑی وجہ کا خفیہ راز

 

ایمز ٹی وی (صحت) دنیا بھر میں ہر 10 سیکنڈ بعد ایک شخص سانس کی نالیوں کی تنگی کی دائمی بیماری سے ہلاک ہو جاتا ہے ،اس طرح سالانہ 45 لاکھ افراد تمباکو نوشی سے ہلاک ہوتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان چیسٹ سوسائٹی پنجاب کے صدر ڈاکٹر اشرف جمال اور پلمونالوجی کے صدر ڈاکٹر کامران خالد چیمہ نے پریس کانفرنس میں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی سانس کی نالیوں کی تنگی کی دائمی بیماری کی سب سے بڑی وجہ ہے ،2030 تک سی پی اوڈی دنیا میں اموات کی تیسری بڑی وجہ بن جائے گی ۔

انہوں نے مزیدکہا کہ نوجوانی میں سگریٹ نوشی کرنے والے بچے مکمل جوان ہونے تک اپنی زندگی کے اوسطا دس برس اس بیماری سے ضائع کر چکے ہوتے ہیں ۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بیماری 40 سے 50 کی عمر میں عموما لگتی ہے اور اس بیماری کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذا سب کا فرض ہے کہ تمباکو نوشی ترک کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔

دنیا بھر میں ہر 10 سیکنڈ بعد ایک شخص سانس کی نالیوں کی تنگی کی دائمی بیماری سے ہلاک ہو جاتا ہے ،اس طرح سالانہ 45 لاکھ افراد تمباکو نوشی سے ہلاک ہوتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان چیسٹ سوسائٹی پنجاب کے صدر ڈاکٹر اشرف جمال اور پلمونالوجی کے صدر ڈاکٹر کامران خالد چیمہ نے پریس کانفرنس میں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی سانس کی نالیوں کی تنگی کی دائمی بیماری کی سب سے بڑی وجہ ہے ،2030 تک سی پی اوڈی دنیا میں اموات کی تیسری بڑی وجہ بن جائے گی ۔

انہوں نے مزیدکہا کہ نوجوانی میں سگریٹ نوشی کرنے والے بچے مکمل جوان ہونے تک اپنی زندگی کے اوسطا دس برس اس بیماری سے ضائع کر چکے ہوتے ہیں ۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بیماری 40 سے 50 کی عمر میں عموما لگتی ہے اور اس بیماری کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذا سب کا فرض ہے کہ تمباکو نوشی ترک کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔

دنیا بھر میں ہر 10 سیکنڈ بعد ایک شخص سانس کی نالیوں کی تنگی کی دائمی بیماری سے ہلاک ہو جاتا ہے ،اس طرح سالانہ 45 لاکھ افراد تمباکو نوشی سے ہلاک ہوتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان چیسٹ سوسائٹی پنجاب کے صدر ڈاکٹر اشرف جمال اور پلمونالوجی کے صدر ڈاکٹر کامران خالد چیمہ نے پریس کانفرنس میں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی سانس کی نالیوں کی تنگی کی دائمی بیماری کی سب سے بڑی وجہ ہے ،2030 تک سی پی اوڈی دنیا میں اموات کی تیسری بڑی وجہ بن جائے گی ۔

انہوں نے مزیدکہا کہ نوجوانی میں سگریٹ نوشی کرنے والے بچے مکمل جوان ہونے تک اپنی زندگی کے اوسطا دس برس اس بیماری سے ضائع کر چکے ہوتے ہیں ۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بیماری 40 سے 50 کی عمر میں عموما لگتی ہے اور اس بیماری کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذا سب کا فرض ہے کہ تمباکو نوشی ترک کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment