ایمز ٹی وی (صحت) کیا آپ نے کبھی سوچا کہ کیا وجہ ہے کچھ افراد دل کے دورے کے بعد بچ جاتے ہیں جبکہ دیگر خوش قسمت ثابت نہیں ہوتے؟
ہارٹ اٹیک اس وقت ہوتا ہے جب دل کی جانب جانے والے دوران خون بلاک ہوجائے، جس کے بعد مسلز کے ٹشوز آکسیجن سے محروم ہوجاتے ہیں جس سے قلب کو نقصان پہنچتا ہے۔
ماہرین طب کے مطابق ایسا ہارٹ اٹیک جو موت کا باعث بنے، اس میں دل کو اتنا نقصان پہنچ جاتا ہے کہ دل کی دھڑکن غیر مستحکم ہوجاتی ہے اور بتدریج ہمیشہ کے لیے تھم جاتی ہے۔
دل کی یہ غیر مستحکم دھڑکن آکسیجن کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے جو کہ دل کے نچلے سے حصے شروع ہوتی ہے اور جب ایسا ہوتا ہے تو قلب میں بہت زیادہ ہلچل پیدا ہوتی ہے۔
ایسا ہونے پر دل کی دھڑکن پمپ کی بجائے کانپنے لگتی ہے جسے فبریلیشن بھی کہا جاتا ہے اور دوران خون رک جاتا ہے جس کے فوری بعد دل کام کرنا بند کردیتا ہے۔
مگر دل کا دورہ ہمیشہ فوری طور پر ہلاکت کا باعث نہیں بنتا۔
ایسا ممکن ہے کہ دل کے مسلز کو ہونے والا نقصان غیر مستحکم دھڑکن کا باعث نہ بنے مگر ایسا نہ ہونے کے باوجود اگر موت واقع ہو تو اس کی وجہ دل کے پٹھوں کو آکسیجن کی کمی سے بہت زیادہ ہونے والا نقصان ہوتا ہے جس کے نتیجے میں دل خون کو پمپ کرنے کے قابل نہیں رہتا۔
دل کے دورے کے بعد فوری یا کچھ وقفے کے بعد موت یا بچ جانے کی صورت میں بھی دل کے مسلز کو کافی نقصان ہوچکا تھا۔
علامات
اہم بات یہ ہے کہ یہ علامات ہارٹ اٹیک سے ایک ماہ قبل ہی سامنے آنے لگتی ہیں لہذا بچاؤ کا امکان بھی زیادہ ہوتا ہے۔
دل کے دورے کی علامات کو قبل از وقت بھانپ لینے اور علاج کرانے سے زندگی کے بچنے کا امکان کافی حد تک بڑھ جاتا ہے۔
تھکاوٹ:
طبی ماہرین کے مطابق:
طبی ماہرین کے مطابق ہارٹ اٹیک کی سب سے عام مگر خاموش علامت تھکاوٹ ہے۔ درحقیقت ہارٹ اٹیک سے کچھ عرصہ پہلے لوگ بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں اور اپنے روزمرہ کے کام کرنے میں بھی مشکل محسوس کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کے دورے سے قبل دل سے خون کے بہا? میں کمی آتی ہے جس سے پٹھوں پر اضافی دباﺅ آتا ہے اور لوگ تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنے سے گھبرائیں نہیں کیونکہ بعد میں تکلیف آپ کو ہی اٹھانا پڑے گی۔
کمر، ہاتھوں یا سینے میں جلن:
کمر، سینے یا بازﺅں میں شدید درد یا جلن بھی اکثر ہارٹ اٹیک کی خاموش علامت ثابت ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق جب دل کے خلیات آکسیجن کی کمی کا شکار ہو تو شریانوں سے آکسیجن سے بھرپور خون کی فراہمی بلاک ہوجاتی ہے اور اس صورت میں پٹھے درد یا جلن کی شکل میں اعصابی نظام کو مدد کے سگنل بھیجتے ہیں۔ مگر چونکہ اس درد یا جلن کے دوران سینے میں روایتی بھاری پن محسوس نہیں ہوتا اس لیے لوگ اسے نظرانداز کردیتے ہیں۔ اگر آپ کو ایسا تجربہ پہلے کبھی نہ ہوا ہو اور کسی کام کے دوران اچانک ان جگہوں پر درد یا جلن محسوس ہونے لگے تو ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں۔
سانس لینے میں مشکل:
اگر آپ کو اکثر سیڑھیاں چڑھنے کا موقع ملتا ہو اور سانس لینے میں تکلیف نہ ہوتی ہو تاہم اوپر پہنچنے کے بعد ایسا لگتا ہو جیسے دم گھٹ رہا ہے تو یہ ہارٹ اٹیک کا اشارہ ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر خواتین سیڑھیاں چڑھنے یا بازار جانے کے دوران سانس کی کمی کا شکار ہو تو اسے نظر انداز مت کریں۔ درحقیقت دل میں خون کا بہاﺅ بلاک ہونے کی صورت میں سانس کے نظام پر یہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
سینے میں جلن:
اگر تو آپ کو اکثر اچھا کھانے کے بعد سینے میں جلن کا احساس ہوتا ہو تو یہ فکرمندی کا باعث نہیں تاہم اگر پہلے کبھی ایسا نہ ہوا ہو تو پھر یہ ہارٹ اٹیک کی خاموش علامت بھی ہوسکتی ہے، جبکہ انجائنا کی تکلیف کا اظہار بھی ہوسکتا ہے جس میں دل کو خون کی روانی میں کمی ہونے سے جلن محسوس ہونے لگتی ہے اور یہی چیز آگے بڑھ کر ہارٹ اٹیک کا سبب بن جاتی ہے۔
معدے میں گڑبڑ:
دل کے دورے کی علامات میں معدے کے مسائل بھی ہوسکتے ہیں جیسے قے، متلی یا معدے میں تکلیف وغیرہ، خاص طور پر خواتین کو اس حوالے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر وہ اپنی طبیعت بہتر محسوس نہ کررہی ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ اگر وہ دل کے دورے کی علامت ہے تو وہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
گلے، گردن یا جبڑے میں بے چینی:
گلے، گردن یا جبڑے میں بغیر وجہ کے بے چینی یا گلا تنگ ہونے کا احساس جس کا تجربہ پہلے کبھی نہ ہوا ہو، ہارٹ اٹیک کا اشارہ ہوسکتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بہت ضروری ہے کہ وہ اس طرح کی شکایت پر توجہ مرکوز کریں کیونکہ ان میں دل کے دورے سے قبل کی روایتی علامات جیسے سینے میں درد وغیرہ کا ظاہر ہونے کا امکان کم ہوتا ہے اور اس طرح کی خاموش علامات ظاہر ہونے کے بعد ہارٹ اٹیک سامنے آتا ہے۔
کسی گڑبڑ کا احساس:
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر دل کے مریضوں کو ہارٹ اٹیک سے پہلے احساس ہوتا ہے جیسے سب کچھ ٹھیک نہیں، اگر تو ایسا وجدانی احساس آپ کو بھی محسوس ہو اور آپ خود کو بغیر کسی وجہ کے ہی بیمار محسوس کریں تو بہتر ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کرلیں۔ درحقیقت ہارٹ اٹیک سے پہلے اکثر افراد ذہنی طور پر زیادہ مستعد نہیں رہتے جیسے عام زندگی میں ہوتے ہیں اور یہی ایک خاموش علامت بھی ہوتی ہے۔