ھفتہ, 23 نومبر 2024


مصنوعی پتّہ دوا کا ایک انوکھا کارخانہ

 

ایمز ٹی وی(صحت) قدرت کے کارخانوں میں اصلی درخت اور پتوں کی طرز پر ہالینڈ کے ماہرین نے ایسا مصنوعی پتّہ بنایا ہے جس میں سبز پتوں کی طرح رگیں ہوں گی اور ان میں خام کیمیکل شامل کئے جائیں گے اور پھر سورج کی روشنی سے ان میں تبدیلی ہو کر نئی ادویہ بن سکے گی۔

اس طرح کا مصنوعی پتّہ دوا کا ایک انوکھا کارخانہ بن جائے گا جس سے کئی امراض کا علاج ممکن ہوسکے گا۔ ہالینڈ میں ایندوفن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایسا نظام بنایا ہے جو دھوپ سے توانائی حاصل کرکے دوا، کیڑے مار دوائیں اور نئے مفید کیمیکل تیار کرسکے گا۔ اس ایجاد کو ’دوا کی چھوٹی فیکٹری‘ بھی کہا جاسکتا ہے۔

سائنسدانوں نے اس میں سورج کی روشنی جذب کرنے کے لیے ایک خاص مادہ استعمال کیا ہے جبکہ پتہ سلیکانی ربڑ سے بنایا گیا ہے۔ پتے کی باریک نالیوں (رگوں) میں کیمیکل داخل کیا جاتا ہے جو سورج کی روشنی سے کیمیائی ری ایکشن کرتا ہے۔ ایک وقت میں ایک کیمیکل داخل کیا جاتا ہے جو دھوپ کی تمازت سے ری ایکشن سے گزرنے کے بعد کسی مفید کیمیکل ایجنٹ یا دوا میں تبدیل ہوجاتا ہے۔

اس کے لئے ضروری ہے کہ پتے میں داخل کیا جانے والا خام کیمیکل پہلے ہی لیبارٹری میں تیار شدہ ہو اور اس کی خصوصیات کا تعین ہوچکا ہو۔ مختلف دوائیں بنانے کے لئے مختلف کیمیکلز کی ضرورت رہے گی اور ایک وقت میں ایک ہی دوا بنائی جاسکے گی۔

مصنوعی پتے پر کام کرنے والے سائنسدان ٹموتھی نوئیل کا کہنا ہے کہ خواہ آپ کو جنگل میں ملیریا کی دوا بنانی ہو یا پھر مریخ پر پیراسیٹامول تیار کرنی ہو۔ اس کے لیے صرف دوا کی چھوٹی فیکٹری ساتھ رکھیں اور دھوپ سے ری ایکشن کے بعد مفید دوا حاصل کریں۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment