ھفتہ, 23 نومبر 2024


پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی یا زہر؟؟

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) ہم اپنی روز مرہ زندگی میں پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی پینے کے عادی ہیں۔ گھر سے باہر نکلتے ہوئے پانی رکھنے کا سب سے بہترین ذریعہ پلاسٹک کی بوتلوں کو سمجھا جاتا ہے۔
لیکن بہت کم لوگوں کو اس بات کا علم ہوتا ہے کہ ان بوتلوں میں پانی پینا دراصل زہر پینے کے مترادف ہے۔ آپ بازار سے جو پانی کی بوتل خرید رہے ہیں، آپ کو نہیں علم کہ وہ کتنی پرانی ہے۔ زیادہ پرانی بوتلوں میں پلاسٹک کے ننھے ذرات جھڑ کر پانی میں شامل ہوجاتے ہیں جو لا محالہ ہمارے جسم میں جاتے ہیں۔
یہ خدشہ اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب یہ بوتلیں دھوپ یا تیز روشنی میں رکھی ہوں۔ اس صورت میں پلاسٹک کی نہایت معمولی مقدار پگھل کر پانی میں شامل ہوجاتی ہے۔ گو کہ یہ مقدار انتہائی معمولی ہوتی ہے لیکن یہ جسم میں جا کر خطرناک بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔
اسی طرح ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ کوئی پلاسٹک کی بوتل لیں تو اسے دبا کر دیکھیں۔ اگر اس میں سے کڑکڑاہٹ کی آواز آئے تو یہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ بوتل کا پلاسٹک ٹوٹ پھوٹ رہا ہے اور اس کے ذرات پانی میں شامل ہورہے ہیں۔
یوں تو ہر قسم کا پلاسٹک ہی تمام جانداروں کے لیے نقصان دہ ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ اقسام کے پلاسٹک میں شامل کیمیائی اجزا نہایت خطرناک ہوتے ہیں اور انہیں ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔
دراصل پلاسٹک کی بوتلوں پر کچھ مخصوص نشانات بنے ہوتے ہیں جو مختلف علامتوں کے ذریعے یہ بتاتے ہیں کہ اس پلاسٹک کو کن اجزا سے بنایا گیا ہے۔ ویسے تو تمام ہی قسم کی پلاسٹک صحت کے لیے زہر قاتل ہے لیکن کچھ پلاسٹک کم نقصان دہ اور کچھ بہت زیادہ نقصان دہ ہیں۔
symbols
آئیے آپ بھی ان نشانات سے آگاہی حاصل کریں تاکہ اگلی بار پلاسٹک کی بوتل خریدنے سے پہلے آپ کو علم ہوسکے کہ کہیں آپ زہر تو نہیں خرید رہے۔
:پی ای ٹی یا پی ای ٹی ای
یہ نشان عموماً پلاسٹک کی بوتلوں پر لکھا جانے والا نہایت عام نشان ہے کیونکہ پلاسٹک کی زیادہ تر اقسام (خصوصاً عام استعمال والی پلاسٹک) کو ایک ہی اجزا سے تیار کیا جاتا ہے۔
یہ بوتلیں ایک ہی بار استعمال کے لیے موزوں ہوتی ہیں، اس کے بعد ان کا استعمال ترک کردینا چاہیئے۔ یہ پلاسٹک جراثیم کی افزائش کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس پلاسٹک میں شامل اجزا جسم میں جا کر ہارمونز کا نظام تباہ کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
:ایچ ڈی پی یا ایچ ڈی پی ای
ماہرین پلاسٹک کی اس قسم کو محفوظ ترین قسم قرار دیتے ہیں۔ یہ عموماً سخت پلاسٹک ہوتا ہے جس سے برتن، مختلف تیلوں کی بوتلیں، کھلونے وغیرہ بنائے جاتے ہیں۔
 p3
یہ پلاسٹک کسی قسم کے اجزا خارج نہیں کرتے تاہم اس مٹیریل سے بنی بہت زیادہ پرانی بوتلوں کا استعمال بھی محفوظ نہیں۔
:پی وی سی یا 3 وی
یہ وہ پلاسٹک ہوتا ہے جو عموماً موڑا جا سکتا ہے اور اسے مختلف اشیا کو لپیٹنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دو نہایت زہریلے اجزا کو خارج کرتا ہے جو جسم کے ہارمونز کو شدید متاثر کرتا ہے۔
pvc 2 
ماہرین کی تجویز ہے کہ اس پلاسٹک کے استعمال سے گریز کیا جائے۔
:ایل ڈی پی ای
یہ پلاسٹک بوتلیں بنانے کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ یہ کیمیائی اجزا خارج نہیں کرتا تاہم پھر بھی اسے استعمال کے لیے بالکل محفوظ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
ایک اور سفید رنگ کا نیم شفاف پلاسٹک (پولی پروپلین) دواؤں کی بوتل یا فلیورڈ دہی کے کپ بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ سخت اور وزن میں ہلکا ہوتا ہے۔ یہ قسم نسبتاً محفوظ کہی جاسکتی ہے کیونکہ یہ درجہ حرات کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اور گرم ہونے پر پگھلتا نہیں۔
biodegradable disposable lunch box 
اسی کیمیائی طریقے سے بنائی جانے والی پلاسٹک کی ایک اور قسم جسے پولی سٹرین کہا جاتا ہے، وزن میں ہلکی اور نہایت ارزاں ہوتی ہے۔
اس سے وہ اشیا بنائی جاتی ہیں، جن میں آپ کو کسی ریستوران سے ’ٹیک اوے‘ کھانا دیا جاتا ہے۔ جیسے ڈسپوزایبل کپ، کھانے کے کنٹینر، یا چمچے وغیرہ۔ یہ تیز درجہ حرات پر پگھلنے لگتے ہیں لہٰذا یہ صرف ایک بار استعمال کے لیے ہی بہتر ہیں۔
:پی سی یا نان لیبلڈ پلاسٹک
یہ پلاسٹک کی سب سے خطرناک قسم ہوتی ہے جو عموماً کھیلوں میں استعمال کی جانے والی پانی کی بوتلوں میں استعمال ہوتی ہے۔
Tupper
یہ قسم ری سائیکلنگ یا ری یوزنگ (دوبارہ استعمال) کے لیے بھی استعمال نہیں کی جاسکتی۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment