ھفتہ, 23 نومبر 2024


پاکستان میں ذیا بیطس سمیت دیگر بیماریوں کے اعداد و شمار موجود نہیں

 

ایمز ٹی وی (صحت /کراچی )ماہرین امراض قلب اور ذیابیطس نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مردم شماری کے دوران مختلف بیماریوں کا ڈیٹا بھی جمع کیا جائے۔ مردم شماری کے فارم میں بلند فشارخون، ذیابیطس، دل کا عارضہ، کولیسٹرول، ہیپاٹائٹس اور موٹاپے کو بھی شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک کروڑ بچے موٹاپے کا شکار ہیں جنہیں آئندہ دس برس کے دوران دل کا عارضہ لاحق ہونے کا خدشہ ہے،پاکستان میں اسپتالوں میں آنے والا ہر تیسرا مریض ذیابیطس کا شکار ہوتا ہے لیکن پاکستان میں کوئی مصدقہ اعدادوشمار موجود نہیں،ہمیں بیماریوں کے متعلق مقامی ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ضرورت ہےتاکہ مستقبل کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جا سکے اور مردم شماری سب سے اچھا موقع فراہم کرے گی کہ ہم مختلف بیماریوں کے اعداد و شمار اکھٹا کریں۔

 

ان خیالات کا اظہارماہر امراض ذیابیطس ڈاکٹر عبدالباسط،ماہرامراض قلب پروفیسر ڈاکٹر نعیم اسلم، ڈاکٹر فیروز میمن اور ہیلتھ ریب کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر ذکی الدین نے مقامی ہوٹل میں پاکستان کارڈیک سوسائٹی اور ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کے زیر اہتمام پہلے کارڈیالوجی ریسرچ ایوارڈکے حوالے سے منعقدہ پریس بریفنگ سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ اس موقع پرہیلتھ ریب اور پاکستان کارڈیک سوسائٹی کے مابین مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے جس کے تحت دوسرے کارڈیالوجی ریسرچ ایوارڈ پاکستان کارڈیک سوسائٹی کی 47ویں سالانہ کانفرنس منعقدہ حیدرآباد میں دیے جائیں گے ۔

 

ڈاکٹر عبدالباسط کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ناصرف ذیابیطس بلکہ کسی بھی بیماری کے اعدادوشمار موجود نہیں جس کی وجہ سے بیماری کی روک تھام اور علاج کے لیے ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی جا سکتی ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے ادارے ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ نے اس سال تین نوجوان ماہرین امراض قلب کو ان کے تحقیقی مقالوں پر ایوارڈ اور کیش انعامات سے نوازا ہے جن میں تبا اسپتال کی ڈاکٹر صائمہ مانجی ، ڈاکٹر شازیہ رشید اور ڈاکٹر شاہ زیب شامل ہیں جبکہ دوسرے ایوارڈ اس سال نومبر میں حیدرآباد میں ہونے والی پاکستان کارڈیک سوسائٹی کی سالانہ کانفرنس میں دیے جائیں گے ۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment