ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم کے مطابق اس بات کے مضبوط ثبوت ملے ہیں کہ موٹاپا کم ازکم 11 طرح کے کینسر کی وجہ بن سکتا ہے لیکن وہ محتاط انداز میں موٹاپے کو کینسر کی واحد وجہ قرار نہیں دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے کیے گئے سروے اور تحقیق میں شامل ماہرین میں کینسر پر کام کرنے والے ڈاکٹر بھی شامل تھے اور ان سب کا اتفاق ہے کہ موٹاپے پر قابو پاکر کینسر سے بڑی حد تک بچا جاسکتا ہے جو گزشتہ 40 برسوں سے ایک وبا کی صورت میں طب کے لیےایک چیلنج بن چکی ہے۔
لندن کے مشہور امپیریل کالج کے سائنسدانوں نے 204 ایسے مطالعات اور رپورٹوں کا جائزہ لیا ہے جن میں بڑھتے ہوئے وزن، باڈی ماس انڈیکس ( بی ایم آئی) اور کمر کی چوڑائی کا 36 طرح کے کینسر سے تعلق پر غور کیا گیا تھا۔ ان میں سے 95 رپورٹوں کو اہم سمجھ کر ان پر غوراور تحقیق کی گئی۔ ماہرین کا اصرار ہے کہ اگر کوئی مرد صحتمند ہے اور اس کے وزن میں 5 کلوگرام اضافہ ہوتا ہے تو اس سے بڑی آنت کے سرطان کا خطرہ 9 فیصد اور مثانے و جگر کے سرطان کا خطرہ 56 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ خواتین میں سن یاس کے دوران (یعنی ماہواری بند ہونے کے بعد) اگر وزن 5 کلوگرام بڑھ جائے تو اس سے بریسٹ (چھاتی) کے سرطان کا خطرہ 11 فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین کا موٹاپا گردے اور رحم کے سرطان کو بھی بڑھاوا دے سکتا ہے۔
اسی رپورٹ سے وابستہ ایک ماہر پروفیسر نے رپورٹ کے اداریئے میں لکھا ہے کہ صحتِ عامہ میں موٹاپے کے کردار کے تحت بنیادی طبی سہولیات پہنچانے والے ڈاکٹر ایک طاقتور قوت کے طور پر موٹاپے سے وابستہ سرطان کے تدارک میں اپنا اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ موٹاپے سے وابستہ دیگر امراض مثلاً ذیابیطس، امراضِ قلب اور فالج کے خطرات کو بھی کم کرسکتےہیں۔
برطانیہ میں غذائیت کے ایک ممتاز ماہر ڈاکٹر کا کہنا ہےکہ لوگوں میں موٹاپے سے وابستہ کینسر کا شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ برطانیہ میں آبادی کا بہت بڑا طبقہ موٹاپے کا شکار ہے۔ دیگر ماہرین نے بھی اس تحقیق کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موٹاپے اور تمباکونوشی پر قابو پاکر کینسر پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔