ھفتہ, 23 نومبر 2024


ہاﺅس جاب کرنے والے ڈاکٹرز کیلئے خوشخبری

 

ایمز ٹی وی(صحت) صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہاہے کہ سندھ میں ہاؤس جاب کرنے والے ڈاکٹروں کو اس وقت 49 ہزار روپے وظیفہ دیا جا رہا ہے اور ہم اس کو بڑھا کر 60 ہزار روپے ماہانہ کرنا چاہتے ہیں ۔ شوگر کی اسٹکس سول اسپتال میں ہر وقت 10 ہزار سے زائد موجود ہوتی ہیں ۔ یہ اسٹکس براہ راست مریضوں کو نہیں فراہم کی جا تی ہیں بلکہ لیبارٹری میں مریضوں کا خون لے کر مفت انہیں ٹیسٹ رپورٹ فراہم کی جاتی ہے ۔
 
ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو نے سندھ اسمبلی میں محکمہ صحت سے متعلق وقفہ سوال کے دوران کیا ۔ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی کامران اختر نے صوبائی وزیر سے سوال پوچھا تھا کہ سول اسپتال کراچی کی او پی ڈی میں شوگر اسٹکس مہیا کیوں نہیں کی جاتی ہیں اور مریضوں کو یہ اسٹکس باہر سے لانے کے لئے تلقین کیوں کی جاتی ہے ۔ اس پر صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ ہم اسپتالوں میں ادویات مریضوں کو دیتے ہیں اور سول اسپتال میں بھی شوگر کی اسٹکس ہر وقت دستیاب ہوتی ہیں ، جو کم سے کم تعداد 10 ہزار سے زائد ہے جبکہ مقامی میڈیکل آفیسر کو اجازت دی ہے کہ یہ اسٹکس مقامی سطح پر خریدیں اور ہر وقت 10 ہزار اسٹکس موجود ہونی چاہیے ۔
مسلم لیگ (فنکشنل) کی رکن نصرت سحر بانو نے ایک سوال کے جواب میں پوچھا کہ 2011ءسے 2013 ءکے دوران سندھ کے اسپتالوں میں ہاؤس جاب کرنے والے ڈاکٹروں کی تعداد کتنی ہے اور انہیں معاوضہ کتنا فراہم کیا جاتا ہے ۔ صوبائی وزیر ڈاکٹر سکنر میندھرو نے ایوان میں تحریری جواب میں بتایا کہ سول اسپتال کراچی میں 275 ، سندھ میڈیکل کالج کراچی میں 246 ، لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدر آباد میں 547 ، پیپلز پارٹی میڈیکل کالج اسپتال نواب شاہ میں 185 ، چانڈکا میڈیکل کالج اسپتال لاڑکانہ میں 350 ، سندھ گورنمنٹ لیاری اسپتال میں 30 ، غلام محمد میڈیکل کالج اسپتال سکھر میں 70 اور غلام محمد مہر میڈیکل کالج سول اسپتال خیرپورمیں 30 ڈاکٹروں کو ہاؤس جاب دی گئی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ 2011ءسے 2013ءتک ہاؤس جاب کرنے والے ڈاکٹروں کو 22 ہزار 500 ماہانہ دیئے جاتے تھے ، جو ایک سال کے 2 لاکھ 70 ہزار روپے بنتے ہیں ۔ اس وقت 49 ہزار کے قریب ہاؤس جاب کرنے والے ڈاکٹروں کو معاوضہ ملتا ہے اور ہم اس میں مزید اضافہ کرکے 60 ہزار ماہانہ کرنا چاہتے ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو طالب علم گریجویشن جس میڈیکل کالج سے حاصل کرتے ہیں ، وہ اپنے اسپتال میں ہاؤس جاب کریں تو انہیں معاوضہ دیا جاتا ہے اور جو اس پر راضی نہیں ہوتے اور کسی اور جگہ ہاؤس جاب کرنا چاہتے ہیں تو ان کو اس مقام پر داخلہ تو دیا جاتا ہے لیکن معاوضہ نہیں دیا جاتا ۔ ڈاکٹر سکندر میندھرو نے کہا کہ ہاؤس جاب کرنے والے ڈاکٹروں کو یہ سوچنا چاہئے کہ جس تعلیمی ادارے سے انہوں نے تعلیم حاصل کی ، اسی کے اسپتال میں وہ ہاؤس جاب کریں ۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment