ایمزٹی وی (صحت)اگرچہ کئی تہذیبوں میں گرم پانی کے ٹب میں دیر تک بیٹھے رہنا ایک معمول کی بات ہے لیکن اب ڈاکٹروں کا اصرار ہے کہ گرم پانی سے غسل حرارے (کیلوریز) جلانے اور خون میں گلوکوز کی مقدار کم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
برطانیہ میں لوبورو یونیورسٹی کے ماہرین کا اصرارہے کہ گرم پانی سے نہانے کا عمل انسانی جسم پر ورزش جیسے اثرات مرتب کرتا ہے، اس کے ذریعے نہ صرف ٹائپ ٹو ذیابیطس کو دوررکھنے میں مدد ملتی ہے بلکہ اس مرض کے دہانے پر پہنچنے والے افراد اسے ٹال سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق گرم پانی سے نہانے کا عمل بالراست گرمی حاصل کرنے کا عمل ہے جسے پیسِو ہیٹنگ کہا جاتا ہے۔ یہ عمل ورزش کرکے خود جسم کو گرم کرکے پسینے بہانے کا ایک مخالف عمل بھی ہے۔
اس کے لیے ماہرین نے ایک تجربہ کیا اور انہوں نے چند رضاکاروں پر اسے آزمایا، اس کے لیے 14 مردوں کو لیا گیا۔ ان رضاکاروں کو ایک گھنٹہ گرم پانی کے ٹب میں بیٹھنے یا پھر ایک گھنٹہ سائیکل چلانے کا انتخاب دیا گیا ان امور میں خیال رکھا گیا تھا کہ اندرونی جسمانی درجہ حرارت کم ازکم ایک گھنٹے تک ایک درجے سینٹی گریڈ تک بڑھا رہے۔
اس کے بعد ماہرین کی ٹیم نے ہر فرد میں کیلیوریز کا استعمال اور خون میں شکر کی مقدار 24 گھنٹے کے وقفے سے نوٹ کی۔ معلوم ہوا کہ جن افراد نے ایک گھنٹے تک سائیکل چلائی انہوں نے زیادہ حرارے خرچ کیے لیکن جو ایک گھنٹے تک گرم پانی کے ٹب میں بیٹھے رہے انہوں نے نصف گھنٹے تک چہل قدمی میں صرف ہونے والی کیلوریز ختم کیں جو 140 کے لگ بھگ بنتی تھیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں عوامل میں بلڈ گلوکوز یکساں طور پر کم ہوا۔ اسی طرح نہانے والوں میں کھانے کے بعد شکر کی مقدار سائیکل چلانے والوں کے مقابلے میں 10 فیصد کم نوٹ کی گئی۔ اس کے ذریعے جسم کے اندر سوزش بھی دونوں طریقوں سے یکساں طور پر کم ہوئی۔
اس سے قبل 2015 میں فن لینڈ میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا تھا کہ گرم پانی کے ٹب میں بیٹھنے سے فالج اور دل کے دورے کے خطرات کم کیے جاسکتے ہیں اور اس سے مرد حضرات زیادہ مستفید ہوتے ہیں۔ اوریگون یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک مطالعے سے انکشاف کیا ہے کہ گرم پانی کے ٹب میں کچھ دیر گزارنے سے بلڈ پریشر میں کمی واقع ہوتی ہے۔