ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)برطانوی ماہرین نے ایک دلچسپ سروے میں انکشاف کیا ہے کہ جو بچے اپنے والد کےساتھ رہتے ہیں وہ نہ صرف زیادہ صحتمند، مسرور، نفسیاتی اور جسمانی طور پر بہتر نشوونما پاتے ہیں۔
برطانوی ماہرین کے اس سروے میں یہ بات ثابت ہوئی ہےکہ جو بچے اپنے والد کےساتھ رہتے ہیں وہ نہ صرف ذیادہ صحتمند، مسرور، نفسیاتی اور جسمانی طور پر بہتر نشوونما پاتے ہیں جس سے گھر میں والد کے بہت اہم کردار کی اہمیت بھی واضح ہوئی ہے۔ صرف یہی نہیں جو بچے اپنے سگے والد کے ساتھ زیادہ وقت گزارتے ہیں وہ عملی زندگی میں بھی کامیاب رہتے ہیں۔
لیکن اس سروے کا دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ اگر سگے باپ کی جگہ سوتیلا والد بچوں کے ساتھ رہے تو اس سے بچوں کی صحت اور فلاح پر کوئی خاص اثر نہیں پڑتا۔ اس سے ثابت ہوا کہ سوتیلا باپ کبھی بھی سگے باپ کی جگہ نہیں لے سکتا اور نہ ہی اس سے بچوں کو فلاح اور بہتری پر کوئی اثر پڑتا ہے۔
لندن اسکول آف اکنامکس کے ماہرین نے اس سروے کے لیے ایک ہزار بچوں کا جائزہ لیا اور ان میں معاشی صورتحال، تعلیم، صحت اور دیگر اہم رحجانات کا جائزہ اس وقت سے لینا شروع کیا جب بچوں کی اوسط عمر 7 برس تھی۔ اس سروے میں سگے والد، سوتیلے والد اور صرف اپنی ماں کے ساتھ رہنے والے بچوں کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ جب کسی خاندان میں سوتیلے باپ نے قدم رکھا تو مسائل ویسے ہی رہے جیسے کہ پہلے تھے۔ اس کے علاوہ بچوں کی تعلیمی کارکردگی، جرائم ، بگاڑ اور رویے میں زیادہ فرق دیکھنے میں نہیں آیا۔ سروے میں یہ بھی دیکھا گیا کہ اگر سگا باپ بچوں کو چھوڑ کرچلاجائے یا فوت ہوجائے تو اس گھر میں ایسے مسائل جنم لیتے ہیں جو بچوں کو متاثر کرتے ہیں اور وہ سوتیلے باپ کی آمد سے حل نہیں ہوتے۔