ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں کیمروں سے لیس خودکار مصنوعی ہاتھ ایجاد کرلیا گیا ہے جو کسی بھی منظر کو خود ہی دیکھ کر شناخت کرنے اور مطلوبہ چیز کو پکڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
نیوکاسل یونیورسٹی میں بایومیڈیکل انجینئرنگ کے کیانوش نظرپور اور ان کے ساتھی ماہرین نے یہ خودکار مصنوعی ہاتھ ایجاد کیا ہے جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ پچھلی ایک صدی میں بہت ترقی ہوجانے کے باوجود بھی مصنوعی اعضاء میں کچھ خاص تبدیلی نہیں آئی اور وہ معمولی رد و بدل کے بعد کم و بیش ویسے ہی ہیں جیسے وہ آج سے 100 سال پہلے ہوا کرتے تھے۔
خودکار مصنوعی ہاتھ کی ایجاد اس حوالے سے کسی انقلاب کی مانند ہے کیونکہ اس ہاتھ کو مصنوعی ذہانت کی مدد سے اس قابل بنایا گیا ہے کہ یہ اپنے سامنے موجود چیزوں کو نہ صرف دیکھ سکتا ہے بلکہ انہیں ازخود پہچان کر تھامنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اب تک بنائے گئے جدید ترین مصنوعی ہاتھ اور بازو بھی حرکت کے لیے اپنے پہننے والے کی جانب سے حکم کے محتاج ہوتے ہیں جو پہلے کسی چیز کو دیکھتا ہے اور پھر اسی مطابقت میں انہیں حرکت کرکے آگے بڑھنے اور متعلقہ شے کو تھامنے کا اشارہ دیتا ہے۔ یہ ساری دماغی اور جسمانی مشقت مصنوعی عضو پہننے والے کو خود کرنا ہوتی ہے جس میں مصنوعی عضو کا کردار بہت واجبی سا ہوتا ہے۔
البتہ مذکورہ خودکار مصنوعی ہاتھ میں جہاں کیمروں کی آنکھیں لگا کر اسے ارد گرد دیکھنے اور مختلف چیزیں پہچاننے کے قابل بنایا گیا ہے وہیں اس میں یہ پہلو بھی مدنظر رکھا گیا ہے کہ یہ سامنے آنے والی ہر چیز کو جکڑنے کے لیے حرکت نہ کرے بلکہ اس بات کا فیصلہ بھی خود ہی کرے کہ کونسی چیز تھامنے کے قابل ہے اور کس چیز کی طرف بڑھ کر اسے تھامنا ضروری نہیں۔
اب تک یہ خودکار مصنوعی ہاتھ محدود طور پر ہاتھوں سے معذور افراد کو لگایا جاچکا ہے اور اس کے تجرباتی نتائج بہت اچھے رہے ہیں۔ یہ کسی چیز کو تھامتے وقت اس کے وزن اور سختی وغیرہ کا حساب بھی لگاتا ہے۔ موجودہ الگورتھم کی بدولت یہ کپ اور ٹی وی ریموٹ کنٹرول پکڑنے کے علاوہ اپنی 2 انگلیوں اور انگوٹھے کے درمیان کسی چیز کو تھامنے کے قابل بنایا جاچکا ہے۔
’’جرنل آف نیورل انجینئرنگ‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ مقالے میں ڈاکٹر نظرپور کا کہنا ہے کہ مصنوعی اعضاء کے ضمن میں یہ ایک نئی اور ذہین ٹیکنالوجی ہے جسے پہلے مرحلے میں ہاتھوں کےلیے پختہ بنایا جائے گا جس کے بعد مصنوعی ٹانگوں اور دیگر متحرک جسمانی اعضاء کی تیاری میں اس سے مدد لی جائے گی تاکہ جسمانی طور پر معذور افراد بھی دوسرے صحت مند افراد کی مانند چل پھر سکیں۔