ایمزٹی وی(صحت)جناح اسپتال کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر آف سائیکاٹری ڈاکٹر جاوید اکبر درس نے کہا ہے کہ معاشرے میں امن وامان کی مخدوش صورتحال، معاشی تنگی اور رویوں کی تبدیلی کے باعث ملک میں ڈپریشن کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے تاہم یہ امراض قابل علاج ہیں اورانفرادی اور اجتماعی کوششوں کے ساتھ سائیکوتھراپی اور ادویات سے ان کا علاج ممکن ہے ۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیر کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ اس موقع پر ڈاؤ یونیورسٹی آف سول اسپتال کے شعبہ طب نفسیات کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر رضا الرحمن بھی موجود تھے ۔انہوں نے کہا کہ کمیونٹی میں ہرفرد کی اہمیت ہے ہر فرد کا اپنا مقام ہے اس لئے ایسے مریضوں کی بحالی میں کمیونٹی کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے تب ہی ان افراد کو صحت مند بنایا اور ان بیماریوں کو روکا جاسکے گا۔
ڈاکٹر رضا الرحمن نے بتایا کہ یہ مرض عموماًجوانی میں لاحق ہوتا ہے اور افعال کو متاثر کرتا ہے ۔دنیا میں معذوری کی ایک بڑی وجہ ڈپریشن بھی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ایک عام مینٹل ڈس آرڈر ہے جس سے موڈ خراب رہتا ،کام کی طرف دھیان نہیں جاتا،انرجی کم ہو جاتی ہے ، شرمندگی کا احساس رہتا ہے، نیند ڈسٹرب رہتی ہے جبکہ کسی کام پر فوکس کرنا مشکل ہو جاتاہے تاہم یہ قابل علاج ہے۔