ھفتہ, 23 نومبر 2024


مچھلی کھانے کے بعد دودھ نہیں پینا چاہیے؟

 

ایمزٹی وی(صحت)کہا جاتا ہے کہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ نہیں پینا چاہیے ورنہ چہرے پر سفید داغ پڑ جاتے ہیں اور صحت خراب ہوجاتی ہے۔
دراصل طب مشرق میں کسی بھی چیز کے تین ممکنہ خواص ہوتے ہیں:سرد ،گرم اورمعتدل۔ دودھ کی تاثیر سردہے جبکہ مچھلی کی تاثیر گرم ہے۔یہی وجہ ہے کہ حکمت اور آیورویدک طریقہ علاج،دونوں کے تحت سرد اور گرم تاثیر والی چیزیں ایک ساتھ کھانے کا ردعمل ظاہر ہوتا ہے۔جو جلد پر سفید لیکن بدنما دھبون کے علاوہ مختلف اقسام کی الرجی اور بخار تک کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔اس لیے روایتی طور پر مچھلی کھانے سے پہلے یا بعد میں دودھ،دہی اور پنیر وغیر ہ کھانے سے منع کیا جاتا ہے۔
جہاں تک جدید سائنسی تحقیق کا تعلق ہے، اب تک ایسا کوئی مصدقہ سائنسی مطالعہ سامنے نہیں آیا جو یہ ثابت کرے کہ مچھلی کھانے سے پہلے یا بعد میں دودھ پینے سے جسم پر برے اثرات پڑتے ہیں۔ بلکہ بہت سی ایسی غذائیں دستیاب ہیں جن میں بیک وقت مچھلی، دہی اور دودھ شامل ہوتے ہیں اور انہیں دل کے ساتھ ساتھ دماغ کے لیے بھی مفید پایا گیا۔اس حقیقت کی روشنی میں مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے سے صحت کے مسائل پیدا ہونے والا مفروضہ بے بنیاد لگتا ہے۔
البتہ اگر ہم غذائیت اور ہاضمے کے عمل کو مدنظر رکھتے ہوئے بات کریں تو معلوم ہوگا کہ مچھلی اور دودھ، دونوں ہی پروٹین سے بھرپور غذائیں ہیں جنہیں ایک ساتھ کھانے کے نتیجے میں ہمارے نظامِ ہاضمہ کو دوہری محنت کرنا پڑتی ہے۔ مطلب یہ کہ دونوں غذاﺅں کو ہضم کرنے کے لیے ہمارے معدے کو ایک ساتھ دو طرح کی رطوبتیں خارج کرنا پڑتی ہیں۔ نتیجے میں مچھلی اور دودھ کو ایک ساتھ ہضم کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
اس کا پہلا اثر تو ہمارے نظام ِہاضمہ پر ہی پڑ سکتا ہے جبکہ بیماریوں سے بچاﺅ کا قدرتی نظام (امیون سسٹم) منفی ہدف کا دوسرا ہدف بن سکتا ہے۔ لیکن اب تک اس بات کی تائید کسی سائنسی تحقیق سے نہیں ہو سکی۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ خاس اقسام کی مچھلیاں کھانے کے بعد(یا پہلے) دوددھ پینے سے جلد پر دھبے یا الرجی کے اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔اس نکتے کی تصدیق ہونا باقی ہے

 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment