ایمز ٹی وی (ٹیکنالوجی) دنیا کی کوئی بھی قدرتی آفت زلزلے سے زیادہ خطرناک نہیں کیونکہ یہ جب آتا ہے تو اس کا علم قبل از وقت نہیں ہوپاتا۔ سمندری طوفان کی پیشگوئی اور ٹریکنگ کئی ہفتوں پہلے کی جاسکتی ہے، جبکہ شدید بارشوں، آندھی طوفان اور دیگر کے اپنے مخصوص موسم ہوتے ہیں مگر زلزلہ بغیر کسی انتباہ کے اچانک نشانہ بناتا ہے۔ اب ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دنیا بھر میں لوگوں کو اگلے سال زیادہ زلزلوں کے لیے تیار ہوجانا چاہیے اور اس خطرے کی وجہ انتہائی غیرمعمولی ہے اور وہ ہے زمین کے گھومنے کی حرکت میں معمولی سی کمی آنا۔ ویسے تو زلزلے کی درست پیشگوئی کرنا تو ناممکن ہے مگر سابقہ ریکارڈز کو دیکھ کر سائنسدان زمین کی اندرونی حرکت کا اندازہ لگانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
کولوراڈو یونیورسٹی اور مونٹانا یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں دنیا بھر میں 1900 کے بعد سے آنے والے 7 اعشاریہ یا اس سے زیادہ شدت کے زلزلوں کا ریکارڈ دیکھا گیا۔ ویسے تو اکثر برسوں میں اوسطاً پندرہ بڑے زلزلے دیکھنے میں آئے جن کی شدت بہت زیادہ قرار دی جاسکتی ہے مگر گزشتہ 117 برسوں میں مجموعی طور پر یہ اوسط 25 سے 30 کے درمیان رہی۔ سائنسدانوں نے یہ جانا کہ اتنے برسوں میں زلزلوں کی شرح میں اضافے کے پیچھے زمین کے گھومنے کی رفتار میں کمی آنا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق زمین کی حرکت میں اس طرح کی تبدیلی 2011 میں آئی تھی اور حالیہ واقعات سے عندیہ ملتا ہے کہ اب دوبارہ ایسا ہورہا ہے۔
تحقیق کے مطابق انیس ستمبر کو میکسیکو سٹی میں 7.1 اعشاریہ شدت کا زلزلہ، پھر 12 نومبر کو عراق-ایران سرحد پر 7.3 شدت جبکہ نیو کیلیڈونیا میں 19 نومبر کو 7 سے شدت کا زلزلہ آیا۔ تحقیق میں زلزلوں کی تعداد میں اضافے کی پیشگوئی ہی نہیں کی گئی بلکہ یہ بھی بتایا گیا کہ زیادہ خطرے والے مقامات خط استوا کے قریب ہوں گے۔ محققین کا کہنا تھا کہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کہ جغرافیائی لحاظ سے اگلا سال غیر مستحکم ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ زلزلے کی درست پیشگوئی کرنا ممکن نہیں۔ تاہم ان نتائج کے حوالے سے دنیا کو زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور اس طرح کی معلومات مستقبل قریب میں تحفظ کے لیے اہم ثابت ہوسکتی ہے۔