ایمزٹی وی(صحت)ہالینڈ کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ وہ لوگ جو تنہائی پسند ہوتے ہیں یا زیادہ تر اکیلے رہتے ہیں، انہیں ٹائپ 2 ذیابیطس (شوگر) میں مبتلا ہونے کا خطرہ دوسرے افراد کی بہ نسبت کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
ہالینڈ کی ماسٹرخ یونیورسٹی میں اسٹیفانی برنکہیوز اور ان کے ساتھیوں نے ماضی میں ٹائپ 2 ذیابیطس کے بارے میں کیے گئے مختلفطبی مطالعات کا ازسر نو تجزیہ کیا جن میں مجموعی طور پر 2861 افراد شامل تھے جن کی عمریں 40 سے 75 سال کے درمیان تھیں، ان میں سے 33 فیصد افراد کو ٹائپ 2 ذیابیطس کی بیماری لاحق تھی۔
جب مختلف سوالناموں کے ذریعے ان تمام افراد کے طرزِ حیات (لائف اسٹائل) کا جائزہ لیا گیا اور ان کے سماجی رابطوں بشمول حلقہ احباب، میل جول، عزیز رشتہ داروں اور اسی نوعیت کے دیگر مراسم کو کھنگالا گیا تو معلوم ہوا کہ وہ لوگ جن کے دوستوں کی تعداد کم تھی اور جو زیادہ میل ملاپ کے مقابلے میں اکثر اکیلے رہتے تھے، ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی شرح بھی دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ تھی۔
ریسرچ جرنل ’’بی ایم سی پبلک ہیلتھ‘‘ میں شائع شدہ اس تحقیق کے مطابق تنہائی پسند یا اکیلے پن کے احساس میں مبتلا مردوں کی تقریباً 29 فیصد تعداد ٹائپ 2 ذیابیطس کا شکار دیکھی گئی جبکہ خواتین میں یہی شرح اس سے کہیں زیادہ یعنی 49 فیصد پائی گئی۔ اسٹیفانی کہتی ہیں کہ خواتین جذباتی اور سماجی تعلقات وغیرہ میں مردوں کی بہ نسبت زیادہ حساس ہوتی ہیں اور وہ بہت جلد احساسِ تنہائی کا شکار ہوجاتی ہیں، شاید اسی لیے وہ ٹائپ 2 ذیابیطس میں بھی زیادہ مبتلا ہوجاتی ہیں۔
واضح رہے کہ بعض نفسیاتی کیفیات کا اثر اتنا شدید ہوتا ہے کہ وہ جسمانی تکالیف اور بیماریوں کی وجہ بن جاتا ہے جس کی سب سے عام صورت ہاضمے کی خرابی یا غیر متوازن بھوک کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔ احساسِ تنہائی کی صورت میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا حملہ اسی کی ایک تازہ مثال ہے۔