ایمزٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان میں پہلی کلینکل ٹرانسپلانٹ امیونالوجی لیبارٹری کا افتتاح کر دیا گیا۔ ملک کی پہلی کلینکل ٹرانسپلانٹ امیونالوجی لیبارٹری کی افتتاحی تقریب سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن میں منعقد ہوئی، بیلر ٹرانسپلانٹ امیونالوجی سینٹرکے ڈائریکٹر اور اے اینڈ ایم کالج آف میڈیسن امریکا کے پروفیسر مدحت عسکر نے ملک کی پہلی کلینکل ٹرانسپلانٹ امیونالوجی لیبارٹری کا افتتاح کیا۔
مقررین نے کہا کہ لیبارٹری کے قیام کا مقصد ٹرانسپلانٹ سائنسز کے میدان میں ترقی لانا ہے،لیبارٹری میں ٹرانسپلانٹ کے سلسلے میں ٹشو ٹائپنگ، اینٹی باڈیز کا سراغ لگانا اور انتہائی حساس طرز کے ٹرانسپلانٹیشن ،خصوصا ً وہ مریض جن کا کسی وجہ سے ٹرانسپلانٹ نہ ہورہا ہو،مدد لینا ہے۔
لیبارٹری کی افتتاحی تقریب سے قبل ممتاز ڈاکٹرقاسم مہدی کی یاد میں میموریل لیکچر کا انعقاد کیا گیا،جس میں پروفیسر مدحت عسکر نے ’’کیریئر میں ترقی بذریعہ تدریس اور تربیت یعنی ایک تیر سے دو شکار ‘‘ کے موضوع پر دلچسپ لیکچر دیا جسے شرکا نے بیحد سراہا ، لیکچر کے اختتام پر سوال و جواب کی نشست میں بھی انتہائی جوش و خروش دیکھنے کو ملا ، ڈاکٹر قاسم مہدی نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر مالیکیولر بایولوجسٹ کے طور پر اپنی پہچان رکھتے تھے،وہ 2016 میں لاہور میں انتقال کرگئے تھے۔
اس موقع پر ڈائریکٹر ایس آئی یو ٹی ڈاکٹر ادیب رضوی نے بھی خطاب کیا ،انھوں نے ڈاکٹر قاسم مہدی کی شخصیت کے اہم پہلوؤں اور ایس آئی یو ٹی میں ان کی خدمات پر روشنی ڈالی،انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر قاسم مہدی انتھک محنت کرنے والوں میں سے تھے اور علمی و تحقیقی میدان میں آگے بڑھنے کی لگن رکھتے تھے، انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر مہدی ورلڈجینوم پراجیکٹ کے ممتاز رکن تھے، پاکستان میں ارتقائی جینیات پر کام کرنے والی پہلی شخصیت ہیں۔
اس موقع پرطویل عرصے سے ڈاکٹر قاسم مہدی کے ساتھ تحقیق کے شعبے میں منسلک رہنے والی ڈاکٹر شگفتہ خالق نے ان کی خدمات پر روشنی ڈالی، پاکستانی آبادی میں جینیات کے شعبوں میں اپنی کامیابیوں کے بارے میں آگاہ کیا ، جسے شرکا نے بے حد سراہا۔