ایمز ٹی وی(صحت) سائنس دانوں نے جوڑوں پر لگنے والے زخم کے علاج کے لیے پھیلنے اور سکڑنے والے مخصوص بینڈیج تیار کر لی۔گھٹنے اور کہنی کے مڑنے کے سبب ان پر لگے زخم کی مرہم پٹی نہایت مشکل کام ہے، ان اعضا کی حرکت سے مرہم پر لگی بینڈیج ہٹ جاتی ہے اس لیے ایسے زخموں کا علاج بروقت نہیں ہو پاتا جس کے باعث ایسی بینڈیج کی ضرورت محسوس ہوتی تھی جو گھٹنے اور کہنیوں کی حرکت کے باوجود جلد سے علیحدہ نہ ہو۔اس الجھن کو میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (MIT) کے سائنس دانوں نے حل کرلیا اور چپکنے والی ایسی بینڈیج تیار کرلی جو لچک دار اور متحرک حصوں پر لگائی جا سکتی ہے یہ ربڑ کی مانند اور وزن میں ہلکی ہوتی ہے اسے صفحات کی طرح لپیٹ کر مختلف کارآمد چیزیں بنانے کے فن Kirigami کی طرز پر تیار کیا گیا ہے جو گھٹنے اور کہنیوں کی حرکت کے ساتھ ساتھ پھیلنے اور سکڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور 100 سے زائد بار پھیلنے سکڑنے کے باوجود جلد سے علیحدہ نہیں ہوتی۔سائنسی جریدے Soft Matter میں شائع ہونے والے مقالے کے مطابق جوڑوں پر درست طریقے سے بینڈیج کے لیے الیکٹرانکس کا سہارا لیا گیا تاہم یہ ٹیکنالوجی بڑے جوڑ جیسے گھٹنے اور کہنی پر کارگر ثابت نہیں ہوئی جس کے بعد ایم آئی ٹی کی تحقیقی ٹیم نے کاغذ کے صفحوں سے کارآمد چیزیں بنانے والے فن Kirigami کا استعمال کرکے جلد سے چپکنے والے ایسی بینڈیج تیار کرلی جو پھیلنے اور سکڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔