اتوار, 24 نومبر 2024


ترکی میں بغاوت کی کوشش ناکام،عالمی رہنماؤں کا رد عمل

ایمزٹی وی( انٹرنیشنل) ترکی کے اتحادیوں،نیٹو کے اتحادی ممالک اور دنیا بھر کے رہنماؤں نے ترکی میں ہونے والےبغاوت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترکی میں ناصرف جمہوریت کی حمایت کی اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے جمہوریت کی بقا پر ترکی عوام کو سلام پیش کیا . تفصیلات کے مطابق ترکی میں جمعے کے روز رات گئےترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی پر فوجی احکامات پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی میں مارشل لا اور کرفیو نافذ کردیا گیا ہے،جبکہ ملک اب ایک ‘امن کونسل’ کے تحت چلایا جا رہا ہے جو امنِ عامہ کو متاثر نہیں ہونے دے گی. صدر اردگان کی اپیل پر عوام فوجی بغاوت کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں اور سڑکوں پر گشت کرتے باغی ٹولے کے ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے، ترک عوام نے ٹینکوں اور باغی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا،جمہوریت کی طاقت سے باغی ٹولہ پسپا ہونے پر مجبور ہوا اور عوام نے سرکاری عمارتوں سے باغی فوجیوں کونکال باہر نکال دیا.ترکی میں ہونے والی بغاوت کی کوشش پر امریکی صدر باراک اوباما نے ترکی کی تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ متحد ہوکر رجب طیب اردگان حکومت کی حمایت کریں. غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر باراک اوباما نے نیٹو کے اہم اتحادی ملک ترکی میں فوج کے ایک گروپ کی جانب سے جمہوری حکومت کے خلاف بغاوت کی کوشش پر ترک عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر قسم کی پر تشدد کاروائیوں سے دور رہیں اور ان میں شامل نہ ہوں. امریکی صدر نے وزیر خارجہ جان کیری سے فون پر بات کی اور انہیں ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ترکی میں فوجی بغاوت کے دوران وہاں رہنے والے امریکی شہریوں کو کسی قسم کا نقصان نہ ہو. نیٹو کے سیکرٹری جنرل اسٹلون برگ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا کہ انہوں نے ترکی کے وزیر خارجہ سے بات کی اور انہیں اس بات یقین دہانی کرائی اور کہاکہ ترکی میں جمہوریت اور اس کے آئین کا احترام کرتا ہے. اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق سیکریٹری جنرل بان کی مون نے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے اور ترجمان کے مطابق بان کی مون ترکی کی موجودہ صورتحال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں. بھارتی وزیرخارجہ ششما سوراج نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں ترکی جمہوریت کی حمایت کی ہے. واضح رہے کہ ترکی میں فائرنگ اور بم دھماکوں کے واقعات میں 17 پولیس اہلکاروں سمیت 60 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی بھی ہوئے، بغاوت کی کوشش کرنے والے سات سو چون فوجیوں کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ انتیس کرنل اورپانچ جرنلوں کوبرطرف کردیا گیا ہے.

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment