ایمزٹی وی(انٹرنیشنل)علیحدگی پسند کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی نے کشمیر میں قیام امن سے متعلق چار نکاتی امن فارمولا پیش کردیا۔ کشمیری رہنما نے یہ فارمولا مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ دس روز سے جاری ہلاکتوں اورسخت محاصرے کے بعد پیش کیا ہے۔ سید گیلانی نے عالمی اداروں اور سربراہان مملکت کو ایک طویل خط ارسال کیا ہے، جس میں انہوں نے کشمیر میں شورش کو ختم کرنے اور خطے میں پائیدار امن کی ضمانت کے لیے چار نکات پر مشتمل مطالبات کی فہرست جاری کی ہے۔ ستاسی سالہ علی گیلانی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے بھارت کو کشمیر سے متعلق فوجی پالیسی تبدیل کرنے پر آمادہ کریں۔ چار نکاتی فارمولہ کے نکات میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور اس کے باشندوں کا حق خودارادیت تسلیم کیا جائے. آبادی والے علاقوں سے فوجی انخلا، عوام کُش فوجی قوانین کا خاتمہ، تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی، نظربندی کے کلچر کا خاتمہ اور مسئلہ کشمیر سے جڑے سبھی سیاسی مکاتبِ فکر خاص طور پر حق خودارادیت کے حامی سیاسی رہنماوں کو سیاسی سرگرمیوں کی آزادی، اقوام متحدہ کے خصوصی مبصرین اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے مشاہدین کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔ علی گیلانی نے یہ مکتوب اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل، امریکہ، برطانیہ، فرانس، چین اور روس جیسے ممالک کے سربراہان، سارک ممالک اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کی تنظیم آسیان اور اسلامی ممالک تنظیم کے علاوہ پاکستان، ایران ، سعودی عرب اور ترکی کے سربران مملکت کو ارسال کیا ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ اس قدر سنگین شورش کے دوران علیحدگی پسندوں نے فہرست مطالبات جاری کی ہو۔ مبصرین کہتے ہیں کہ وسیع پیمانے پر لوگوں کے ساتھ زیادتیوں کے باوجود علیحدگی پسندوں نے ڈپلومیسی کا راستہ اختیار کرکے بھارت کو ایک سفارتی چیلنج دیا ہے۔
Leave a comment