ھفتہ, 23 نومبر 2024


سعودی مفتی اعظم کا نیا فتویٰ

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) سعودی عرب کے مفتیٔ اعظم نے کہا ہے کہ ایرانی مسلمان نہیں ہیں، سعودی مفتی اعظم کا یہ بیان ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے سعودی حکومت پر حج انتظامات کے حوالے سے کی جانے والی تنقید کے بعد سامنے آیا ہے۔

سعودی مفتیٔ اعظم عبدالعزیز الشیخ کا سعودی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کو سمجھنا چاہیئے کہ یہ مسلمان نہیں ہیں، یہ میگی کی اولاد اور مسلمانوں سے ان کی نفرت کافی پرانی ہے بالخصوص سنیوں سے۔

یاد رہے کہ ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اللہ کے مہمانوں کے لیے سعودی حکمرانوں کا رویہ ظالمانہ ہے، اس لئے امت مسلمہ کو سعودی حکومت کی جانب سے اسلام کے مقامات مقدسہ، مکہ اور مدینہ کے انتظامات سنبھالنے کو چیلنج کرنا چاہیے اور امت مسلمہ کو دو مقدس مقامات کا نظم و نسق سنبھالنے اور حج کے حوالے سے انتظامات پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

خیال رہے اس مرتبہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کے باعث ایرانی شہری حج ادا نہیں کر سکیں گے، گزشتہ تین دہائیوں کے دوران رواں ذی الحج کے مہینے میں پہلی مرتبہ ایسا ہوگا کہ ایرانی عازمین حج میں شریک نہیں ہوں گے۔

سعودی عرب کے حکمرانوں پر الزامات عائد کرتے ہوئے خامنہ ای کا کہنا تھا کہ وہ مقدس مقامات کی زیارت کو سیاسی بنا رہے ہیں اور امریکا کے مفادات کی خاطر چھوٹے شیطان بن گئے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس سانحہ منیٰ میں بائیس سو سے زائد افراد شہید ہوئے، جن میں سب سے زیادہ 464 ایرانی حاجی شامل تھے اور اسے حج کی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ قراردیا گیا ہے، ایران نے الزام عائد کیا تھا کہ ایرانی حاجیوں کی میتیں واپس کرنے میں سعودی عرب کی جانب سے رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔

دونوں ممالک کے تنازعے میں ایرانی شہریوں کو ایران حکومت نے حج پر بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔

واضح رہے رواں سال جنوری میں شیعہ عالم شیخ النمر کی پھانسی کے بعد ایران میں سعودی سفارت خانے پر شرپسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک میں ایک دوسرے کے سفارت خانے بند کروا کر عملے کو واپس بھیج دیا گیا تھا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment