اتوار, 24 نومبر 2024


انڈونیشیا کے علماء کا جنگلات کے لیے اہم فتویٰ

ایمز ٹی وی (انٹرنیشنل) انڈونیشیا میں علمائے دین کے ممتاز حلقے نے جنگل میں شعوری طور پر لگائی جانے والی آگ کے خلاف فتویٰ جاری کرتے ہوئے اسے ’حرام‘ قرار دیدیا ہے۔
انڈونیشیا میں قیمتی جنگلات ایک بڑے رقبے پر موجود ہیں اور آئے دن زمین کے حصول کے لیے ان جنگلات کو جلایا جاتا ہے۔ اس سے ملک اور خطے کے کئی علاقے گہرے دھویں اور دھند کی لپیٹ میں آجاتے ہیں۔

انڈونیشیا کی مرکزی علما کونسل نے اپنے فتوے میں جنگلات اور قابلِ کاشت رقبے کو جلانا ’حرام‘ قرار دیا ہے۔ علما فتویٰ کونسل کے سربراہ حزیمہ توحیدو یانگو نے کہا ہے کہ قرآن کے بیان کی رو سے ہمیں ماحول کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں، جنگلات جلانے سے نہ صرف ماحول، عوامی صحت بلکہ پڑوسی ممالک کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
انڈونیشیا میں سماٹرا جزائر اور بورنیو کے علاقوں میں موجود جنگلات کو ہر سال آگ لگائی جاتی ہے تاکہ جگہ صاف کرکے پام آئل اور کاغذ تیار کرنے والے درختوں کی افزائش کی جاسکے۔ گزشتہ سال لگنے والی آگ اتنی شدید تھی کہ کئی ہفتوں تک انڈونیشیا کے وسیع رقبے، ملائیشیا اور سنگاپور میں کئی ہفتوں تک دھند اور کہر چھائی رہی تھی اس سے معمولاتِ زندگی متاثر ہوئے تھے اور مالی نقصان بھی ہوا تھا۔

ماحولیات و جنگلات کے وزیر نے اس فتوے کا خیر مقدم کیا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ مذہبی طبقہ معاشرے میں اسے عام کرنے کی کوشش کرے گا۔ کیونکہ مقامی افراد تک یہ معلومات پہنچانا بہت ضروری ہے۔ تاہم یہ بات واضح نہیں ہوسکی ہے کہ اس فتوے کو کس طرح انڈونیشیا کے 17 ہزار جزائر تک لاگو کیا جائے گا جہاں 25 کروڑ سے زائد افراد بستےہیں۔
علما تنظیم اس سے قبل ماحول کے تحفظ، قیمتی جانوروں کی غیرقانونی فروخت اور شکار کے خلاف بھی فتویٰ جاری کرچکی ہے۔ انڈونیشیا میں پام آئل کی کاشت کے لیے مزید اراضی مختص کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور لاکھوں ہیکٹرز پر موجود کاربن سے بھرپور دلدلی علاقوں ( پیٹ لینڈز) کے تحفظ اور انہیں جلنے سے بچانے کے لیے ایک نیا ادارہ قائم کیا گیا ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment