ھفتہ, 23 نومبر 2024


ٹرمپ نے اوباما کوامریکا کا بدترین صدر قرار دے دیا

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) ریپبلکن صدارتی امیدوارڈونلڈ ٹرمپ کی زبان ہے یا نشتر،فنکار، صحافی، ادارے، ملک، مخالف صدارتی امیدواراورامریکی صدرباراک اوباما بھی ٹرمپ کی شدید تنقید کی زد میں ہیں۔

گزشتہ جون میں امریکی صدارت کے امیدوار کی نامزدگی کے اعلان کے بعد سےڈونالڈ ٹرمپ تقریباً 281 افراد، جگہوں اور چیزوں پر تنقید کرچکے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی تنقید کی زد میں آنے والوں میں صدارتی امیدوار، سیاست دان، اشاعتی ادارے، ممالک، صحافی، نیوز آرگنائزیشن، اقوام، موسیقار بھی شامل ہیں، اور تو اور امریکی صدر کے دفتر کا ڈائس بھی ان کی تنقید سے نہ بچ سکا۔

اب ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بارک اوباما امریکا کی تاریخ کے بدترین صدر کے طور پر سبکدوش ہوں گے،امریکی صدر بارک اوباما ہوں یا مشیل اوباما سمیت کسی کوبھی ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ چھوڑا۔

امریکی ریاست فلوریڈا کے جنوبی شہر اورلینڈو کے نائٹ کلب میں فائرنگ سے 50 افراد کی ہلاکت کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلمانوں کو شدت پسند اور دہشت گرد قرار دیا تھا۔

ہم ہیلری کو بطور صدر برداشت نہیں کرسکتے، پلیز! ہمیں ایسے لوگوں سے بچایا جائے، اگر وہ منتخب ہوگئیں تو ہم مزید مشکلات کا شکار ہوجائیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر سے نفرت انگیز انتخابی مہم چلائی، متنازع بیانات دیے، اخلاقی دیوالیہ پن کا مظاہرہ کیا۔

ری پبلکن کے اہم رہ نما پال رائن کے بارے میں بھی ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا کہ پال رائن مجھ سے لڑائی میں وقت ضائع نہ کریں۔
برطانیہ سے متعلق ٹوئیٹ کیا کہ وہ مسلمانوں سے متعلق اپنے مسائل چھپاتا ہے۔

چین کو ٹوئیٹ میں خوف زدہ قرار دیا، ایران کے بارے میں کہا ہمارے پیٹھ پیچھے غلط کام کرتا ہے، میکسیکو کی حکومت کو کرپٹ ترین اورسعودی عرب کے لیے کہا کہ امریکا اس کے ساتھ نہ ہو تو سعودی عرب ہی نہ ہو۔

جبکہ انھوں نے واشنگٹن ڈی سی کے لیے لکھا کہ ایک ہجوم ہے لیکن کرتا کچھ نہیں ہے، اوبا انتظامیہ کی نااہلی تو انھیں سمجھ ہی نہ آئی، یورپی رہ نماوں کو کمزور قرار دیا، جارج بش کے لیے لکھ دیا نو مور بشز۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment