ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) افغانستان میں پارلیمنٹ کی جانب سے وزیرخارجہ اور دیگر 5 وزرا کو برطرف کئے جانے پر صدر اشرف غنی طیش میں آگئے اور انہوں نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلا کر تمام وزرا کو بدستور کام کرنے کی ہدایت کی ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں پارلیمنٹ اور صدر اشرف غنی آمنے سامنے آگئے اور معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا۔ تین روز قبل پارلیمنٹ نے وزیرخارجہ اور دیگر 5 وزیروں کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ دے کر انہیں نااہل قرار دیا جب کہ وزیرخزانہ، دیہی ترقی کے وزیر اور وزیرانصاف اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ افغانستان کے قانون کے مطابق پارلیمنٹ کے پاس کسی بھی وزیر کو نااہل قرار دیئے جانے کا اختیار حاصل ہے جب کہ صدر اشرف غنی کی کابینہ کے مزید 8 وزیروں کے خلاف عدم اعتماد کی قرار داد لائی جانے کا امکان ہے۔
کابینہ کی جانب سے 6 وزیروں کو برطرف کئے جانے پر صدر اشرف غنی طیش میں آگئے اور انہوں نے فوری طور پر کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلا کر معاملے پر مشاورت کی اور پارلیمنٹ کی جانب سے وزیروں کو برطرف کئے جانے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ افغان صدارتی محل کی جانب سے جاری اعلامیئے میں تمام وزرا کو ہدایت کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک تمام وزرا بدستور کام کرتے رہیں گے۔
دوسری جانب وزرا کے خلاف عدم اعتماد کے لئے اراکین کو اکٹھا کرنے والے سرگرم رکن پارلیمنٹ فرہاد صدیقی کا کہنا ہے کہ کسی بھی وزیر کو نااہلی کی بنیاد پر برطرف کرنا پارلیمنٹ کا آئینی حق ہے اور ہم نے اداروں کو بچانے کے لئے اپنا حق استعمال کیا ہے اس لئے ہمیں امید ہے کہ حکومت ہمارے آئینی فیصلے کا احترام کرے گی۔