ایمز ٹی وی(لندن) افغانستان منفرد تاریخی مقامات کاحامل ملک ہے جو دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔
افغانستان کی ثقافت و تہذیب بذات خود سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے مگر دہائیوں سے جنگ کا میدان بنے اس ملک کی سیاحت کچھ اتنی آسان بھی نہیں ہے کیونکہ یہاں جابجا سیاحوں کے جان سے جانے کے امکانات موجود ہیں۔ دنیا کے اس خطرناک ترین قرار دیئے گئے ملک کے لیے کوئی بھی سیاحتی فرم اپنی خدمات فراہم نہیں کرتی،سوائے ایک کے۔ یہ برطانیہ کی فرم ہے جس کا نام ’’ہنٹرلینڈ ٹریول‘‘ ہے۔
فرم ویسٹ یارک شائر کا رہائشی 79سالہ جیاف ہین چلا رہا ہے۔ ہنٹرلینڈ ٹریول افغانستان کے تین ہفتے کے سیاحتی دورے کے عوض ساڑھے 3ہزار پاؤنڈ (تقریباًساڑھے 4لاکھ روپے) وصول کرتی ہے۔ جس میں فرم بس کے ذریعے سیاحوں کو پورے افغانستان کی سیاحت کرواتی ہے۔ لیکن اس فرم کی خدمات حاصل کرنے والوں کو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے انہیں سڑک کنارے نصب کیے گئے بموں، کلاشنکوف بردار ڈاکوؤں اور طالبان کے حملوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
جیاف نے یہ فرم 1970ء میں قائم کی تھی اور اس کا مقصد ہی سیاحوں کو خطرناک ترین ممالک کی سیر کروانا تھا۔ اب تک جیاف درجنوں سیاحوں کو پاکستان کے قبائلی علاقوں اور شام، عراق اور افغانستان جیسے خطرناک ممالک کی سیاحت کروا چکا ہے۔ ان تمام سیاحتی دوروں میں اسے بہت کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تاہم گزشتہ سال افغانستان کے صوبہ ہرات میں اسے اپنے کیریئر کی سب سے بڑی صعوبت برداشت کرنی پڑی جب اس کے قافلے پر طالبان نے راکٹوں، گرنیڈ اور مشین گنوں سے حملہ کر دیا۔ اس حملے میں 12سیاح موت کے گھاٹ اتر گئے۔ ان میں 8برطانوی، 3امریکی اور ایک جرمن سیاح شامل تھا۔ افغانستان ہی کے سیاحتی دورے کے دوران دو بار جیاف کے قافلے کے قریب نصب بم پھٹے لیکن وہ محفوظ رہے۔ تاہم جیاف نے ہمیت نہیں ہاری اور آج بھی اس کی فرم دنیا کی اکلوتی فرم ہے جو سیاحوں کو بس کے ذریعے افغانستان کی سیاحت کی خدمات فراہم کر رہی ہے