ایمز ٹی وی(نئی دہلی) پاک فوج کی قید سے چند روز قبل رہائی پانے والے بھارتی فوجی چندو چوہان نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی فوج کے افسران اسے بری طرح تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔
پاک سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے:آرمی چیف
چندو چوہان گزشتہ سال 29 ستمبر کو جان بوجھ کر ایل او سی پار کر کے پاکستانی حدود میں داخل ہو گیا تھا جسے پاکستان نے گزشتہ ماہ 21 جنوری کو جذبہ خیر سگالی کے تحت واپس بھارت بھیج دیا۔
چندو کا بھائی بھوشن، جو خود بھی فوج میں ہے، نے بھارتی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ چندو کو قید کے دوران کبھی سونے نہیں دیا گیا اور تمام عرصہ تاریک کمرے میں قید تنہائی میں رکھا گیا۔
چندو کے بھائی کے مطابق ” اس نے بتایا کہ پکڑے جانے کے بعد اس نے پہلی مرتبہ روشنی تب ہی دیکھی جب اسے 21 جنوری کو واہگہ بارڈر پر لایا گیا۔وہ اسے باقاعدگی سے نشہ آور ٹیکے لگاتے تھے اور اس کے بعد مختلف افسران پوچھ گچھ کرتے تھے۔“
بھوشن نے کہا کہ ” وہ ٹیکے اسے ہذیانی کیفیت میں مبتلا کر دیتے تھے ، اس پر باقاعدگی سے تشدد کیا جاتا تھا اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر ایک آرمی کیمپ سے دوسرے آرمی کیمپ لے جایا جاتا تھا۔“
جسٹس عظمت سعید شیخ کی علالت کے باعث پاناما کیس کی سماعت پیر تک ملتوی
بھوشن کے مطابق چندو کی انگلیاں ٹوٹیں اور کہنی بھی مسائل کا شکار ہوئی۔ چندو نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ اس نے رہائی کی امید بھی چھوڑ دی تھی۔ اور یہ امید تب ہی جاگی جب واہگہ بارڈر پر اس کی آنکھوں سے پٹی کھولی گئی۔
بھوشن کا کہنا ہے کہ ”وہ نارمل لگتا ہے لیکن نفسیاتی صدمے سے دوچار ہے جس سے نکلنے کیلئے کچھ وقت درکار ہو گا۔ وہ جہنم سے گزرا ہے لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی صحت یاب ہو جائے گا۔