ایمز ٹی وی(نئی دہلی) بھارت نے 3 مرتبہ ناکامی کا منہ دیکھنے کے بعد بیلسٹک میزائل کو فضا میں ہی تباہ کرنے والے سپر سونک ’’انٹرسیپٹرمیزائل‘‘ کے کامیاب تجربہ کرنے کا ادھورا دعویٰ کردیا۔بی ایم ڈی سسٹم کو کسی اہم شہر کی حفاظت اور اسٹریٹجک تنصیبات پر تعینات کرنے کے لیے مزید 2 سے 3 برس درکار ہوں گے بھارت کی جانب سے کیا جانے والا یہ تجربہ دو صفوں پر مشتمل بیلسٹک میزائل ڈیفنس (بی ایم ڈی) سسٹم کا حصہ ہے جس کا مقصد خلیج بنگال کے اوپر سے آنے والے کسی بھی بیلسٹک میزائل کو فضا میں ہی تباہ کرنا ہے۔ڈیفنس ریسرچ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) نے بی ایم ڈی سٹم کے سلسلے میں 11 فروری کو زیادہ اونچائی پر بیلسٹک میزائل کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے انٹرسیپٹر میزائل کا تجربہ کیا تھا۔اخبار کے مطابق یہ میزائل 97 کلو میٹر تک کی اونچائی پر بیلسٹک میزائل کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ بدھ کو جس میزائل کو تجربہ کیا گیا وہ زمین کے قریب 15 کلو میٹر تک کی اونچائی میں بیلسٹک میزائل کو تباہ کرسکتا ہے۔اخبار نے دفاعی حکام کے حوالے سے لکھا کہ انٹرسیپٹر میزائل کو اڑیسہ کے ساحل پر موجود عبدالکلام جزیرے سے فائر کیا گیا جس نے چندی پور سے چھوڑے گئے فرضی طور پر دشمن کے 'پرتھوی میزائل' کو صبح 10 بجکر 15 منٹ پر کامیابی سے تباہ کردیا۔بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'اس مشن کے تمام اہداف کامیابی کے ساتھ حاصل کرلیے گئے'۔اخبار کے مطابق طویل عرصے سے زیر التوا بی ایم ڈی سسٹم کو کسی اہم شہر کی حفاظت اور اسٹریٹجک تنصیبات پر تعینات کرنے کے لیے مزید دو سے تین برس درکار ہوں گے۔دو صفوں پر مشتمل اس میزائل دفاعی نظام کی تیاری 90 کی دہائی کے آخر میں شروع ہوئی تھی اور اس سلسلے میں پہلے انٹرسیپٹر میزائل کا تجربہ 2006 میں کیا گیا تھا۔اب تک اس سسٹم کا 10 مرتبہ تجربہ کیا جاچکا ہے جس میں سے 3 بار یہ ناکام ہوا ہے۔اس سسٹم کو بیک وقت انتہائی اونچائی اور زمین کے قریب میزائلز کو تباہ کرنے کے لیے بھی جانچا نہیں گیا ہے جو کہ اصل چیلنج ہے۔اس وقت صرف امریکا، روس، اسرائیل اور چین ایسے ممالک ہیں جن کے پاس فعال بیلسٹک میزائل ڈیفنس سسٹم موجود ہے